Wednesday, July 3, 2024
Top Newsحکومت سازی کے عمل میں تاخیر سےسیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے...

حکومت سازی کے عمل میں تاخیر سےسیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے ہیں،بلاول بھٹو

حکومت سازی کے عمل میں تاخیر سےسیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے ہیں،بلاول بھٹو

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ (ن) لیگ کو ووٹ اپنی شرائط پر دیں گے اور حکومت سازی کے لیے اپنے مؤقف پر قائم ہیں اس لیے کسی اور نے اپنا مؤقف تبدیل کرنا ہے تو پیشرفت ہوسکتی ہے۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران الیکشن مہم میں (ن) لیگ کی مخالفت کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اپنی مہم کے مطابق چل رہا ہوں، اگر میں الیکشن جیت جاتا اور اکثریتی جماعت ہوتا تو کہہ سکتا تھا کہ یہ میرا مینڈیٹ ہے لیکن عوام کی دانشمندی اور شعور دیکھیں کہ کسی ایک جماعت کو اکثریت ہی نہیں دی کہ وہ اپنے طور پر حکومت کرے، عوام نے پیغام دیا ہےکہ ملک ایک جماعت نہیں چلاسکتی، آپس میں بیٹھ کر فیصلہ سازی کریں، عوام کہہ رہے ہیں جسے حکومت کرنا ہے دوسرے لوگوں کے ساتھ ملنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ عوام نے ایسا فیصلہ دیا ہے جس پر اب مجبوراً تمام اسٹیک ہولڈرز سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اتفاق کرنا پڑے گا تاکہ ہم نہ صرف اپنی جمہوریت بلکہ پارلیمانی نظام، معیشت اور وفاق کو بچاسکیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جو سیاسی جماعتیں اتحاد بناتی ہیں تو کسی کے کچھ پوائنٹس مانے جائیں گے، اب اس پوری کشمکش میں واحد طریقہ ڈائیلاگ اور کمپرومائز ہے، حکومت سازی کے عمل میں تاخیر سے پاکستان کے سیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے ہیں اس لیے جتنی جلدی حکومت سازی کا عمل مکمل ہوجاتا اتنا بہتر ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جو ہمارے پاس آئے ہیں ان سے مل کر بات کریں گے، مجھے (ن) لیگ کو ووٹ دینا ہے تو اپنی شرائط پر دونگا، (ن) لیگ کی شرائط پر ووٹ کیسے دوں؟

چیئرمین پی پی کا کہنا تھاکہ حکومت سازی کے حوالے سے جو مشاورتی کمیٹیاں ہیں وہ سست روی کا شکار ہیں، اس غیر سنجیدگی کا نقصان پاکستان اور جمہوریت کو ہورہا ہے اس لیے یہ جتنی جلدی معاملہ حل ہو یہ سیاسی استحکام اور آنے والی حکومت کے لیے بہتر ہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں یا پیپلز پارٹی کو کوئی جلدی نہیں، ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، کسی اور نے اپنا مؤقف تبدیل کرنا ہے تو پیشرفت ہوسکتی ہے اور اگر کوئی اپنا مؤقف تبدیل کرنے کو تیار نہیں تو بہت خطرناک تعطل نظر آرہا ہے، اس کے نتیجے میں جو ہوگا وہ جمہوریت، معیشت اور سیاسی استحکام کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا۔

ایک صحافی کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ میں اسٹیلشمنٹ سے ملا ہوا ہوں، مجھ پر الزام لگانے سے پہلے ثبوت دیں، اگرمولانا یا کوئی بات کرتے ہیں تو ان سے پوچھیں، اگر میری ملاقات ہوئی بھی توکیا میں نے جمہوریت، آئین پر بات کی یا سودے بازی کی؟

دیگر خبریں

Trending

اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان 100 انڈیکس میں 628 پوائنٹس کا اضافہ

اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، 100 انڈیکس میں728 پوائنٹس کا اضافہ

0
اسٹاک ایکسچینج میں مثبت رجحان، 100 انڈیکس میں728 پوائنٹس کا اضافہ اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں آج کاروبار کا مثبت دن رہا۔ نئے...