Sunday, January 5, 2025
HomeTop Newsحکومت سازی کے عمل میں تاخیر سےسیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے...

حکومت سازی کے عمل میں تاخیر سےسیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے ہیں،بلاول بھٹو

Published on

حکومت سازی کے عمل میں تاخیر سےسیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے ہیں،بلاول بھٹو

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہےکہ (ن) لیگ کو ووٹ اپنی شرائط پر دیں گے اور حکومت سازی کے لیے اپنے مؤقف پر قائم ہیں اس لیے کسی اور نے اپنا مؤقف تبدیل کرنا ہے تو پیشرفت ہوسکتی ہے۔

سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران الیکشن مہم میں (ن) لیگ کی مخالفت کے سوال پر بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں اپنی مہم کے مطابق چل رہا ہوں، اگر میں الیکشن جیت جاتا اور اکثریتی جماعت ہوتا تو کہہ سکتا تھا کہ یہ میرا مینڈیٹ ہے لیکن عوام کی دانشمندی اور شعور دیکھیں کہ کسی ایک جماعت کو اکثریت ہی نہیں دی کہ وہ اپنے طور پر حکومت کرے، عوام نے پیغام دیا ہےکہ ملک ایک جماعت نہیں چلاسکتی، آپس میں بیٹھ کر فیصلہ سازی کریں، عوام کہہ رہے ہیں جسے حکومت کرنا ہے دوسرے لوگوں کے ساتھ ملنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ عوام نے ایسا فیصلہ دیا ہے جس پر اب مجبوراً تمام اسٹیک ہولڈرز سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر اتفاق کرنا پڑے گا تاکہ ہم نہ صرف اپنی جمہوریت بلکہ پارلیمانی نظام، معیشت اور وفاق کو بچاسکیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جو سیاسی جماعتیں اتحاد بناتی ہیں تو کسی کے کچھ پوائنٹس مانے جائیں گے، اب اس پوری کشمکش میں واحد طریقہ ڈائیلاگ اور کمپرومائز ہے، حکومت سازی کے عمل میں تاخیر سے پاکستان کے سیاسی استحکام پر سوالات اٹھ رہے ہیں اس لیے جتنی جلدی حکومت سازی کا عمل مکمل ہوجاتا اتنا بہتر ہوتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ جو ہمارے پاس آئے ہیں ان سے مل کر بات کریں گے، مجھے (ن) لیگ کو ووٹ دینا ہے تو اپنی شرائط پر دونگا، (ن) لیگ کی شرائط پر ووٹ کیسے دوں؟

چیئرمین پی پی کا کہنا تھاکہ حکومت سازی کے حوالے سے جو مشاورتی کمیٹیاں ہیں وہ سست روی کا شکار ہیں، اس غیر سنجیدگی کا نقصان پاکستان اور جمہوریت کو ہورہا ہے اس لیے یہ جتنی جلدی معاملہ حل ہو یہ سیاسی استحکام اور آنے والی حکومت کے لیے بہتر ہوگا۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں یا پیپلز پارٹی کو کوئی جلدی نہیں، ہم اپنے مؤقف پر قائم ہیں، کسی اور نے اپنا مؤقف تبدیل کرنا ہے تو پیشرفت ہوسکتی ہے اور اگر کوئی اپنا مؤقف تبدیل کرنے کو تیار نہیں تو بہت خطرناک تعطل نظر آرہا ہے، اس کے نتیجے میں جو ہوگا وہ جمہوریت، معیشت اور سیاسی استحکام کے لیے فائدہ مند نہیں ہوگا۔

ایک صحافی کے سوال پر بلاول بھٹو نے کہا کہ آپ کے پاس کیا ثبوت ہے کہ میں اسٹیلشمنٹ سے ملا ہوا ہوں، مجھ پر الزام لگانے سے پہلے ثبوت دیں، اگرمولانا یا کوئی بات کرتے ہیں تو ان سے پوچھیں، اگر میری ملاقات ہوئی بھی توکیا میں نے جمہوریت، آئین پر بات کی یا سودے بازی کی؟

Latest articles

دوسرا ٹیسٹ: جنوبی افریقہ 615 پر آؤٹ، پاکستان نے3 وکٹ پر 64 رنز بنالیے

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق نیو لینڈز میں کھیلے جانے والے آخری ٹیسٹ...

یورپی یونین شام میں نئے ’اسلامی ڈھانچے‘ کو معاونت فراہم نہیں کرے گا، جرمنی

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے شام کے درالحکومت...

ڈونلڈ ٹرمپ کو حلف لینے سے قبل ’ہش منی کیس‘ میں سزا سنائے جانے کا امکان

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 20 جنوری کو...

عالمی بینک پاکستان کو 10 سال میں 20 ارب ڈالر قرض دے گا: ذرائع وزارت اقتصادی امور

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزارت اقتصادی امور کے ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی...

More like this

دوسرا ٹیسٹ: جنوبی افریقہ 615 پر آؤٹ، پاکستان نے3 وکٹ پر 64 رنز بنالیے

اردوانٹرنیشنل (اسپورٹس ڈیسک) تفصیلات کے مطابق نیو لینڈز میں کھیلے جانے والے آخری ٹیسٹ...

یورپی یونین شام میں نئے ’اسلامی ڈھانچے‘ کو معاونت فراہم نہیں کرے گا، جرمنی

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) فرانس اور جرمنی کے وزرائے خارجہ نے شام کے درالحکومت...

ڈونلڈ ٹرمپ کو حلف لینے سے قبل ’ہش منی کیس‘ میں سزا سنائے جانے کا امکان

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو 20 جنوری کو...