اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل اور حوثی ملیشیا کے درمیان جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔ میڈیا نے آج منگل کے روز بتایا کہ حوثی ملیشیا نے یمن سے اسرائیل کی سمت دو بیلسٹک میزائل داغے۔
اس کے نتیجے میں وسطی اسرائیل میں وسیع علاقوں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے۔ اسرائیل پر داغے جانے والے میزائلوں کا ملبہ حاریش اور بیت شیمش کے علاقوں میں گرا۔
اس سے قبل امریکی اور برطانوی فضائیہ کے طیاروں نے یمن کے صوبے الحدیدہ میں کئی ٹھکانوں پر بم باری کی۔ ذرائع کے مطابق حملوں میں الحدیدہ صوبے کے جنوب میں واقع گورنری التحیتا میں ان مقامات کو نشانہ بنایا گیا جہاں سے حوثی ملیشیا نے بیلسٹک میزائل داغے تھے۔
ادھر روس نے اسرائیل اور بین الاقوامی اتحاد کی جانب سے یمن میں فضائی حملوں پر تنقید کی ہے۔ اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب واسیلی نیبنزیا کا کہنا ہے کہ امریکا کے زیر قیادت فوجی کارروائیاں دانستہ جارحیت شمار ہوتی ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران میں مندوب کا مزید کہنا تھا کہ اس روش کے نتیجے میں یمنی شہریوں کا جانی نقصان ہوا اور بڑی تباہی پھیلی۔
دوسری جانب سلامتی کونسل میں امریکی خاتون نمائندہ نے حوثی ملیشیا پر زور دیا ہے کہ وہ اپنا یہ رویہ چھوڑ دے جس نے خطے میں استحکام پر کاری ضرب لگائی ہے۔
ادھر اقوام متحدہ میں اسرائیل کے مستقل مندوب ڈینی ڈینن نے دھمکی دی ہے کہ اگر حوثیوں نے اسرائیل کی سلامتی کو ضرر پہنچانے کی کوشش کی تو انھیں ختم کر دیا جائے گا۔ مندوب نے حوثیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ حماس، حزب اللہ اور بشار الاسد کا انجام یاد رکھیں۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل کے معاون برائے مشرق وسطیٰ خالد الخیاری نے اسرائیل، یمن اور بحیرہ احمر میں بار بار ہونے والے حملوں کی مذمت کی ہے۔ الخیاری نے متحارب فریقوں کے بیچ اس جارحیت کو استحکام بگاڑنے کا سبب قرار دیا۔