ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسن پر کوپن ہیگن میں حملہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈنمارک کی وزیراعظم میٹے فریڈرکسن پر کوپن ہیگن میں ایک شخص نے حملہ کر دیا، یورپی یونین کے سربراہان نے فوری طور پر مذمت کی۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈینش وزیراعظم کے دفتر نے ایک بیان میں بتایا کہ میٹے فریڈرکسن اس حملے میں محفوظ رہیں تاہم انہیں شدید صدمہ پہنچا ہے، لیکن مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔
بیان میں بتایا گیا کہ کوپن ہیگن میں ایک شخص وزیراعظم میٹے فریڈرکسن کو زور سے دھکا دیا ، بعدازاں اسے گرفتار کر لیا گیا۔
یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے، جب رواں ہفتے یورپی یونین کے انتخابات سے قبل جرمنی میں انتخابی مہم کے دوران سیاست دانوں پر حملے کیے گئے ہیں۔
15 مئی کو سلوواکیہ کے وزیر اعظم رابرٹ فیکو ایک سرکاری اجلاس میں شرکت کے بعد واپس جاتے ہوئے قاتلانہ حملے میں شدید زخمی ہو گئے تھے۔
رابرٹ فیکو قاتلانہ حملے میں بچ گئے تھے، جنہیں گولیاں لگنے کے بعد قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا تھا، جہاں ان کی دو سرجریاں کی گئیں۔
2 گواہوں میری ایڈریان اور اینا ریون نے اخبار بی ٹی کو بتایا کہ انہوں نے میٹے فریڈرکسن کو چوک پر آتے ہوئے دیکھا تھا جب ایک قریبی فاؤنٹین کے پاس بیٹھے تھے۔
ان خواتین نے اخبار کو بتایا کہ مخالف سمت سے ایک شخص آیا اور ان کے کندھے کو زور سے دکھا دیا، جس کے نتیجے میں وزیراعظم نیچے گر گئیں۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ اس کے بعد وزیراعظم میٹے فریڈرکسن قریبی کیفے میں بیٹھ گئیں۔
انہوں نے بتایا کہ حملہ آور لمبا اور دبلا پتلا آدمی تھی، اس نے جلدی سے بھاگنے کی کوشش کی لیکن سوٹ میں ملبوس افراد نے اسے پکڑ کر زمین پر دھکیل دیا۔
یورپی یونین کے سربراہ چارلس مشیل اور یورپی پارلیمنٹ کی صدر روبرٹا میٹسولا نے میٹے فریڈرکسن پر حملے کی مذمت کی۔
روبرٹا میٹسولا نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک بیان میں ڈنمارک کی وزیراعظم پر زور دیا کہ وہ مضبوط رہیں، مزید کہا کہ تشدد کی سیاست میں کوئی جگہ نہیں ہے۔
چارلس مشیل کا کہنا تھا کہ حملے سے ناراض تھے۔
یورپی کونسل کے صدر نے ایکس پر علیحدہ پوسٹ میں لکھا کہ میں جارحیت کے اس بزدلانہ عمل کی شدید مذمت کرتا ہوں۔
کوپن ہیگن پولیس نے تصدیق کی کہ وزیر اعظم کے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا ہے لیکن مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔