
Agreement between government and JAAC in Azad Kashmir, protests ended, roads opened
آزاد کشمیر میں حکومت اور جے اے اے سی کے درمیان معاہدہ، احتجاج ختم، سڑکیں کھل گئیں
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) آزاد جموں و کشمیر (اے جے کے) میں کئی روز سے جاری احتجاج اور کشیدگی کے بعد وفاقی حکومت اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے اے اے سی) کے درمیان مذاکرات کامیاب ہوگئے۔ ہفتے کی صبح وفاقی وفد نے جے اے اے سی کے رہنماؤں کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے جس کے بعد احتجاج ختم اور بند سڑکیں کھول دی گئیں۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے معاہدے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ “تمام مسائل خوش اسلوبی سے حل ہوگئے ہیں، سازشیں اور افواہیں دفن ہو گئیں، امن اور معمولاتِ زندگی بحال ہو گئے ہیں۔”
احتجاج اس وقت شروع ہوا جب گزشتہ ہفتے جے اے اے سی اور اے جے کے حکومت کے درمیان اشرافیہ کی مراعات اور پاکستان میں مقیم کشمیری مہاجرین کے لیے مخصوص نشستوں کے خاتمے پر مذاکرات ناکام ہوگئے تھے۔ اس کے بعد مظاہرے شدت اختیار کر گئے اور مظاہرین اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان جھڑپوں میں کم از کم 10 افراد جاں بحق اور درجنوں زخمی ہوئے۔
معاہدے کی تفصیلات
پارلیمانی امور کے وزیر طارق فضل چوہدری نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر بتایا کہ “ہمارے وفد نے جے اے اے سی کے ساتھ حتمی معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ مظاہرین گھروں کو واپس جا رہے ہیں اور تمام سڑکیں کھل چکی ہیں۔ یہ امن کی جیت ہے۔ آزاد کشمیر زندہ باد۔”
معاہدے کے مطابق
تشدد اور توڑ پھوڑ کے واقعات پر انسدادِ دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج ہوں گی اور جہاں ضرورت ہو عدالتی کمیشن قائم ہوگا۔
یکم اور 2 اکتوبر کو جاں بحق ہونے والوں کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے برابر معاوضہ دیا جائے گا۔ گولیوں سے زخمی ہونے والوں کو فی کس 10 لاکھ روپے اور جاں بحق افراد کے ایک خاندان کے فرد کو 20 دن کے اندر اندر سرکاری ملازمت دی جائے گی۔
تعلیم اور صحت میں اصلاحات
مظفرآباد اور پونچھ ڈویژنز میں دو نئے تعلیمی بورڈ قائم ہوں گے اور تمام بورڈز کو وفاقی تعلیمی بورڈ سے منسلک کیا جائے گا۔
تعلیمی اداروں میں داخلے اوپن میرٹ پر ہوں گے۔
اے جے کے حکومت 15 دن کے اندر ہیلتھ کارڈ کے لیے فنڈز جاری کرے گی جبکہ وفاقی حکومت مرحلہ وار طور پر ہر ضلع میں ایم آر آئی اور سی ٹی اسکین مشینیں فراہم کرے گی۔
انتظامی اصلاحات اور ترقیاتی منصوبے
اے جے کے کابینہ کا حجم 20 وزرا/مشیران تک محدود کیا جائے گا اور انتظامی سیکریٹریز کی تعداد بھی 20 سے زیادہ نہیں ہوگی۔
سول ڈیفنس کو ایس ڈی ایم اے میں اور احتساب بیورو کو اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ضم کر کے نیب کے قوانین سے ہم آہنگ کیا جائے گا۔
بجلی کے نظام کی بہتری کے لیے وفاقی حکومت 10 ارب روپے فراہم کرے گی۔
نیلم ویلی روڈ پر کہوری/کمسیر اور چپلانی ٹنلز کی تعمیر کے لیے فزیبلٹی اسٹڈی کرائی جائے گی۔
میرپور میں بین الاقوامی ہوائی اڈے کے لیے ٹائم فریم رواں مالی سال میں طے کیا جائے گا۔
دیگر اقدامات
ٹرانسپورٹ پالیسی کا عدالتی فیصلے کی روشنی میں جائزہ لیا جائے گا۔
لوکل گورنمنٹ ایکٹ کو 1990 کے ایکٹ کی روح اور عدالت عظمیٰ کے فیصلوں کے مطابق 90 دن کے اندر ہم آہنگ کیا جائے گا۔
دڈیال کے مہاجرین کو زمینوں کے مالکانہ حقوق دیے جائیں گے۔
عملدرآمد کی نگرانی
فیصلوں پر عملدرآمد اور تنازعات کے حل کے لیے ایک مانیٹرنگ و امپلیمینٹیشن کمیٹی قائم کی جائے گی جس میں وفاقی حکومت، اے جے کے حکومت اور جے اے اے سی کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ کمیٹی قواعد وضوابط مرتب کرے گی اور ہر فیصلے کے لیے ٹائم لائنز طے کرے گی۔
رہنماؤں کا ردعمل
وزیرِاعظم شہباز شریف نے کہا کہ “عوامی مفاد اور خدمت ہماری اولین ترجیح ہے۔ کشمیری عوام کے حقوق کا ہمیشہ تحفظ کیا گیا ہے اور آئندہ بھی یقینی بنایا جائے گا۔
منصوبہ بندی کے وزیر احسن اقبال نے کہا یہ پیش رفت اُس وقت ہوئی ہے جب کئی روز سے جاری ہڑتال اور مواصلاتی بلیک آؤٹ نے آزاد کشمیر کی زندگی معطل کر رکھی تھی۔ معاہدے کے بعد امن و امان کی بحالی اور سڑکوں کے کھلنے سے علاقے میں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔