
صدر نے وزیراعظم کی مشاورت پر فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کر دیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق وزارتِ دفاع نے جمعے کو باضابطہ طور پر چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر کو ملک کے پہلے چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف)کے طور پر نوٹیفائی کردیا۔ یہ نوٹیفکیشن صدرِ مملکت کی جانب سے وزیراعظم شہباز شریف کے مشورے پر تقرری کی منظوری کے ایک دن بعد جاری ہوا۔
فیلڈ مارشل عاصم منیر کو جمعرات کے روز ملک کا پہلا چیف آف ڈیفنس فورسز (سی ڈی ایف) مقرر کر دیا گیا — جو 1970 کی دہائی کے بعد فوجی کمانڈ کے ڈھانچے میں سب سے بڑی تبدیلی ہے۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب صدرِ مملکت نے وزیراعظم شہباز شریف کی مشاورت پر اس تعیناتی کی منظوری دے دی۔
صدارتی بیان کے مطابق صدر آصف علی زرداری نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو چیف آف آرمی اسٹاف اور بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز کے طور پر پانچ سال کے لیے منظور کر لیا ہے۔
اس سے قبل شام میں وزیراعظم شہباز شریف نے فیلڈ مارشل منیر کو اس نئے دوہری عہدے پر تعینات کرنے کی سمری بھیجی تھی۔وزیراعظم آفس کے مطابق وزیراعظم نے فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی تقرری بطور چیف آف دی آرمی اسٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز کی سمری ایوانِ صدر بھجوا دی ہے۔
اختیارات کی مرکزیت
یہ نیا انتظام، 27ویں آئینی ترمیم کے تحت آرٹیکل 243 میں تبدیلی کے ذریعے، آپریشنل، انتظامی اور اسٹریٹجک اختیارات کو ایک ہی عہدے میں مرکوز کرتا ہے۔
ترمیم شدہ آرٹیکل 243 کے مطابق، صدر وزیراعظم کی مشاورت پر آرمی چیف کا تقرر کرے گا، جو بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز کے طور پر بھی کام کرے گا۔
اسی ترمیم کے ذریعے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی (سی جے سی ایس سی) کا عہدہ بھی ختم کر دیا گیا، جس کے ساتھ 1976 سے قائم تینوں سروسز کی مشترکہ کمانڈ کا ڈھانچہ بھی ختم ہوگیا۔ اب یہ تمام اختیارات سی ڈی ایف کو منتقل ہو گئے ہیں۔
پانچ سالہ مدت ازسرِنو شروع
آئینی تبدیلی کو فوجی قانون میں شامل کرنے کے لیے حکومت نے 27ویں ترمیم کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ 1952 میں ترامیم کیں۔ پی اے اے کے آرٹیکل آٹھ اے کی ذیلی شق (آئی) کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف اور بیک وقت چیف آف ڈیفنس فورسز کی پہلی تقرری کے لیے مدت نوٹیفکیشن کی تاریخ سے شروع تصور ہوگی۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ جس روز س او اے ایس+سی ڈی ایف کا نوٹیفکیشن جاری ہوگا، اسی روز سے موجودہ آرمی چیف کی مدت ازسرِنو شروع سمجھی جائے گی۔
آرٹیکل آٹھ اے کی شق (۳) کے مطابق سی ڈی ایف -سی یو ایم -سی او اے ایس کی شرائطِ ملازمت صدر وزیراعظم کی مشاورت پر طے کریں گے۔
فیلڈ مارشل منیر 29 نومبر 2022 کو 17ویں آرمی چیف بنے تھے۔
نومبر 2024 میں ہونے والی قانون سازی کے ذریعے تینوں سروسز چیفس کی مدتِ ملازمت تین سال سے بڑھا کر پانچ سال کر دی گئی تھی، اور ان کی توسیع یا دوبارہ تقرری پانچ سال تک ممکن بنا دی گئی تھی۔
اسی قانون کے تحت، سی او اے ایس + سی ڈی ایف کو مزید پانچ سال کے لیے دوبارہ مقرر یا توسیع دی جا سکتی ہے، یعنی وہ دسمبر 2035 تک بھی عہدے پر برقرار رہ سکتے ہیں۔
نوٹیفکیشن میں تاخیر
نوٹیفکیشن میں طویل تاخیر نے سیاسی قیاس آرائیوں کو جنم دیا، خصوصاً 27 نومبر کو سی جے سی ایس سی کے ریٹائر ہونے کے بعد سے۔29 نومبر کو بھی جب نوٹیفکیشن جاری نہ ہوا جو ان کی سابقہ تین سالہ مدت کا آخری دن تھا — شکوک مزید بڑھ گئے کہ شاید حکومت آئندہ چار اسٹار تعیناتیوں پر بات چیت کر رہی ہے۔
سیاسی حلقوں کا کہنا تھا کہ تاخیر کا تعلق ممکنہ طور پر نئے کمانڈر نیشنل اسٹریٹجک کمانڈ (سی این ایس سی) وائس چیف آف آرمی اسٹاف (وی سی او اے ایس) اور ممکنہ نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی سے ہو سکتا ہے۔
فوج پہلے ہی واضح کر چکی تھی کہ کوئی وی سی او اے ایس نہیں لگایا جا رہا۔نئے قانون کے مطابق سی این ایس سی اور وی سی او اے ایس کی تقرری سی ڈی ایف کی سفارشات سے مشروط ہے۔
سرکاری حکام کا کہنا تھا کہ کوئی تنازع نہیں تھا، صرف وزیراعظم کے بیرونِ ملک دورے کے باعث تاخیر ہوئی۔اگرچہ پارلیمنٹ کے ذریعے 27ویں ترمیم کی غیرمعمولی رفتار نے بہت سے سوالات پیدا کیے تھے۔
ترمیم وفاقی حکومت کو یہ اختیار بھی دیتی ہے کہ وہ سی ڈی ایف کے فرائض، ملٹی ڈومین انٹیگریشن، ری اسٹرکچرنگ اور تینوں سروسز کے درمیان مشترکہ نظام کو مزید واضح کرے۔
نیا ڈھانچہ (آرگنوگرام)
قانون وزیر اعظم نذیر تارڑ کے مطابق وزارتِ دفاع سی ڈی ایف کے نئے تنظیمی ڈھانچے کو حتمی شکل دے رہی ہے اور اس کا مسودہ پہلے ہی وزیراعظم آفس کو بھجوا دیا گیا ہے۔
انہوں نے اختلافات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ نوٹیفکیشن صرف وزیراعظم کی مصروفیات کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوا۔
ذرائع کے مطابق نیا ڈھانچہ سی ڈی ایف، تینوں سروسز چیفس اور نئی اسٹریٹجک کمانڈ کے درمیان اختیارات واضح کرے گا۔
اسی کے ساتھ، صدر زرداری نے ایئر فورس کی قیادت سے متعلق وزیراعظم کی ایڈوائس بھی منظور کر لی۔
“صدر آصف علی زرداری نے ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کو دو سال کی توسیع کی منظوری دے دی، جو مارچ 2026 سے مؤثر ہوگی۔”
یہ توسیع ان کی موجودہ پانچ سالہ مدت مکمل ہونے کے بعد شروع ہوگی اور مارچ 2028 تک جاری رہے گی۔




