بدلتے سیکیورٹی حالات کے پیش نظر،اردوان کا یورپ سے دفاعی تعاون بڑھانے کا مطالبہ

بدلتے سیکیورٹی حالات کے پیش نظر،اردوان کا یورپ سے دفاعی تعاون بڑھانے کا مطالبہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اردوان نے جمعرات کے روز کہا کہ یورپ کے بدلتے ہوئے سیکیورٹی منظرنامے کے پیش نظر دفاعی سازوسامان کی فراہمی میں درپیش مشکلات کو حل کرنے اور مشترکہ منصوبوں کے ذریعے تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔ وہ یہ بات جرمن چانسلر فریڈرک میرٹس کے ساتھ دارالحکومت انقرہ میں مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کر رہے تھے۔
اردوان نے کہا ہے کہ یورپ میں بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر، ہمیں دفاعی صنعت کی مصنوعات کی فراہمی میں پہلے درپیش مشکلات سے آگے بڑھ کر مشترکہ منصوبوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
انہوں نے اس موقع پر برلن کے حالیہ مثبت اقدامات جیسے کہ یوروفائٹر طیاروں کی خریداری کے عمل کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ دفاعی صنعت میں ترکی کی حالیہ کامیابیوں کے پیش نظر دونوں ملکوں کے درمیان تعاون کے وسیع مواقع موجود ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ تعاون ’’ون-ون بنیاد‘‘ پر مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔اردوان نے کہا کہ اگر یورپی یونین ترکی کے دکھائے گئے عزم کو تسلیم کرے تو انقرہ مکمل رکنیت کی طرف تیزی سے پیش رفت کر سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ اگر ترکی کے اس پُرعزم مؤقف کو یورپی بلاک میں وہ تسلیم ملے جس کا یہ حقدار ہے، تو بہت مختصر عرصے میں نمایاں پیش رفت حاصل کی جا سکتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ترکی کا جائزہ کوپن ہیگن معیار (Copenhagen Criteria) کے تحت کیا جائے، تو انقرہ کے پاس اپنے ’’انقرہ معیار‘‘ بھی ہیں جو یورپ اور دنیا کے ساتھ اس کے تعلقات کی بنیاد ہیں۔
“ہمیں ان طریقوں کے بارے میں ترکی میں اعتماد حاصل ہے۔ ہم ہمیشہ سے کہتے آئے ہیں کہ کوپن ہیگن معیار ہمارے لیے کوئی منفی عمل نہیں ہے۔ انقرہ معیار کے ذریعے ہم خود کو یورپ اور دنیا کے لیے کھولتے ہیں۔ ترکی کوئی عام یورپی یا ایشیائی ملک نہیں بلکہ ایک جمہوریت ہے جو یورپ، ایشیا اور دنیا بھر میں اس عمل کو مؤثر انداز میں نافذ کرتی ہے، اور اس معاملے پر کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔”
اردوان نے جرمن چانسلر میرٹس اور ان کے وفد کی ترکی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات اور عالمی مسائل پر مشترکہ مؤقف کے ساتھ گفتگو ہوئی کیونکہ دونوں ممالک ’’قریبی نیٹو اتحادی‘‘ ہیں۔
“ہمارے خطے اور دنیا میں پیش رفت کے تناظر میں میرا یقین ہے کہ ترکی–یورپی یونین تعلقات کی اسٹریٹجک اہمیت کو مزید بہتر طور پر سمجھا جائے گا۔اردوان نے مزید بتایا کہ آج ترکی اور جرمنی کے درمیان لیبر معاہدے پر دستخط کی 64ویں سالگرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 64 سال قبل جرمنی جانے والے ترک شہریوں نے جرمنی کی ترقی میں ہر میدان میں اہم کردار ادا کیا، اور آج ان کی آبادی 35 لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ جرمنی میں موجود ترک برادری “ہماری مشترکہ قدر اور دولت” ہے۔
ملاقات میں شام کی صورتحال پر بھی گفتگو
اردوان نے بتایا کہ ملاقات میں شام کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال ہوا، خاص طور پر شام کے صدر احمد الشرع کی قیادت پر۔
انہوں نے کہا کہ شام نے گزشتہ 11 ماہ میں پائیدار امن، استحکام اور اقتصادی ترقی کی سمت نمایاں پیش رفت کی ہے۔ملک کی علاقائی سالمیت اور وحدت کو برقرار رکھنا، اور تمام شامی شہریوں کی خوشحالی اور فلاح یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم 10 مارچ کے معاہدے پر عملدرآمد کو بہت اہمیت دیتے ہیں اور اس حوالے سے دیے گئے پیغامات کا قریب سے مشاہدہ کر رہے ہیں۔ ہمیں جرمنی کے اس عزم کا ادراک ہے کہ وہ شام کے معاملے پر ہمارے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ کام کرے گا۔
10 مارچ کو شامی صدر نے ایک معاہدے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت شامی ڈیموکریٹک فورسز جو دہشتگرد تنظیم YPG/PKK کے زیر اثر ہے کو ریاستی اداروں میں ضم کیا جائے گا، جبکہ ملک کی علاقائی سالمیت پر زور دیا گیا اور علیحدگی پسند منصوبوں کو مسترد کیا گیا۔
اردوان نے مزید کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پابندیاں اٹھائے جانے کے بعد یہ عمل مزید تیز ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ انہوں نے جرمن چانسلر میرٹس سے دہشتگردی کے خلاف ترکی کی توقعات کا بھی ذکر کیا اور ان تنظیموں کے خلاف مشترکہ کوششوں کی اہمیت پر زور دیا جو عوامی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
روس-یوکرین جنگ پر مؤقف
اردوان نے جاری روس-یوکرین جنگ اور اسے ختم کرنے کی سفارتی کوششوں پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترکی ہمیشہ منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے سفارتی کوششوں کو اہم سمجھتا ہے۔ ہم نے ایک بار پھر تصدیق کی کہ ترک-جرمن تعاون کی مضبوط بنیادیں اور کثیر سطحی نیٹ ورک یورپ اور ہمارے پڑوسی خطوں کی سلامتی کے لیے ناگزیر ہیں۔اسی جذبے کے ساتھ ہم آئندہ بھی جرمنی کے ساتھ قریبی تعاون جاری رکھیں گے ۔
جرمنی کے ساتھ تجارتی تعلقات
اردوان نے ترکی اور جرمنی کے معاشی تعلقات کو ’’مثالی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ برلن یورپ میں انقرہ کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور ترکی اس وقت 50 ارب ڈالر تک پہنچنے والے تجارتی حجم کو قریب مستقبل میں 60 ارب ڈالر تک بڑھانے کا خواہاں ہے۔





