
یوٹیوبر عادل راجا کے الزامات بےبنیاد قرار،تین لاکھ 50 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 13 کروڑ 30 لاکھ روپے) ہرجانہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ڈان نیوز کے مطابق لندن کی ایک ہائی کورٹ نے یوٹیوبر اور سابق پاکستانی فوجی افسر میجر (ر) عادل فاروق راجہ کے خلاف ہتکِ عزت کے ایک مشہور مقدمے میں فیصلہ سنا دیا ہے۔ یہ مقدمہ سابق انٹیلی جنس سروسز (آئی ایس آئی) کے افسر بریگیڈر ریٹائرڈ راشد نصیر نے دائر کیا تھا۔
یہ مقدمہ اگست 2022 میں دائر کیا گیا تھا، تاہم اپریل میں اس وقت منظرِ عام پر آیا جب عادل راجہ نے پاکستان میں معروف فلم اور ٹی وی اداکاراؤں کے خلاف الزامات لگا کر ایک اور تنازع کھڑا کیا۔
جمعرات کے روز عدالت نے قرار دیا کہ راجہ کے کرپشن، انتخابی مداخلت اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات ’’جھوٹے اور بے بنیاد‘‘ ہیں۔ عدالت نے عادل راجہ کو 3 لاکھ 50 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 13 کروڑ 30 لاکھ روپے) ہرجانہ اور قانونی اخراجات کی مد میں ادا کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس رچرڈ اسپیئر مین کے سی نے فیصلہ سناتے ہوئے حکم دیا کہ عادل راجہ راشد نصیر کو 50 ہزار پاؤنڈ (تقریباً 2 کروڑ روپے) بطور ہرجانہ اور تقریباً 3 لاکھ پاؤنڈ (تقریباً 11 کروڑ روپے) قانونی اخراجات ادا کریں۔
عدالت نے یہ بھی ہدایت کی کہ عادل راجہ اپنے تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر فیصلے کا خلاصہ شائع کریں اور واضح کریں کہ ان کے الزامات غلط اور بے بنیاد تھے۔ اس کے علاوہ انہیں تحریری طور پر معافی مانگنے اور اس بات کی یقین دہانی کرانے کا بھی حکم دیا گیا کہ وہ مستقبل میں ان الزامات کو دوبارہ نہیں دہرائیں گے۔
یہ مقدمہ عادل راجہ کی جانب سے سوشل میڈیا پر کیے گئے نو پوسٹس اور ویڈیوز پر مبنی تھا جن میں انہوں نے بریگیڈر ریٹائرڈ راشد نصیر پر کرپشن، سیاسی مداخلت اور اختیارات کے غلط استعمال کے الزامات عائد کیے تھے۔ راجہ نے دعویٰ کیا تھا کہ راشد نصیر نے عدالتی کارروائیوں میں اثر انداز ہونے، انتخابات میں مداخلت کرنے اور اعلیٰ فوجی عہدیداروں کی طرف سے سیاسی سودے بازی کرنے میں کردار ادا کیا — تاہم عدالت نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیا۔
جسٹس اسپیئر مین نے مشاہدہ کیا کہ راجہ اپنے دعووں کے حق میں کوئی قابلِ اعتبار ثبوت یا معتبر ذرائع پیش نہیں کر سکے۔
عدالت کے مطابق راجہ کے پیش کردہ تین گواہ صحافی شاہین صہبائی، سابق پی ٹی آئی رہنما شہزاد اکبر، اور سید اکبر حسین میں سے کسی نے بھی ایسے شواہد فراہم نہیں کیے جو الزامات کی تصدیق کرتے۔
فیصلے کے بعد عادل راجہ نے عدالتی حکم پر مایوسی کا اظہار کیا۔انہوں نے پلیٹ فارم ایکس (سابق ٹوئٹر) پر لکھا کہ آج ایک مایوس کن دن ہے۔ جج ہمارے ساتھ نہیں تھے۔
انہوں نے مزید کہا آج کے اس دھچکے کے باوجود ہمارا عزم کمزور نہیں ہوا۔ پاکستان میں جمہوریت کے لیے ہماری جدوجہد جاری رہے گی۔ پاکستان کے عوام زمینی حقائق کے گواہ ہیں اور ان کا عزم آزادی کے لیے مضبوط ہے۔ ہماری مائیں اور بہنیں جنہوں نے ظلم اور تشدد کا سامنا بہادری سے کیا، جانتی ہیں کہ ہم ان کے لیے لڑ رہے ہیں۔‘‘





