
امریکا کے بعد چین بھی ایئرکرافٹ کیریئر سے اسٹیلتھ اور جدید لڑاکا طیارے لانچ کرنے میں کامیاب
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) چین نے اپنے تازہ ترین اور سب سے زیادہ طاقتور ایئرکرافٹ کیریئر فوجیان پر جدید الیکٹرو میگنیٹک لانچ سسٹم کے کامیاب تجربات کیے ہیں۔ یہ ٹیکنالوجی فی الحال دنیا میں صرف امریکہ کے پاس موجود ہے۔
سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کی جانب سے پیر کو جاری کردہ فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ چین کے پانچویں جنریشن کے جے-35 اسٹیلتھ فائٹر، 4.5 جنریشن کے جے-15 ٹی فائٹر اور کے جے-600 ارلی وارننگ طیارے فوجیان کی ڈیک سے ای مالز کے ذریعے کامیابی کے ساتھ فضا میں بلند ہوئے۔
چینی میڈیا نے اس پیش رفت کو بحریہ کی تبدیلی میں ایک “سنگ میل” قرار دیا ہے۔ دفاعی ماہرین کے مطابق یہ کامیابیاں اس بات کی علامت ہیں کہ فوجیان اگلے چند ہفتوں میں باضابطہ طور پر عوامی جمہوریہ چین کی بحریہ (پلین) میں شامل ہو سکتا ہے۔
امریکی بحریہ کے برابر صلاحیت
ای مالز ٹیکنالوجی طیاروں کو زیادہ وزن اور ایندھن کے ساتھ ٹیک آف کرنے کی اجازت دیتی ہے، جس سے فوجیان پر موجود طیارے اپنے ہدف کو زیادہ فاصلے سے نشانہ بنا سکیں گے۔ اس سے چین کو پہلی بار “بلو واٹر نیوی” کی صلاحیت حاصل ہوگی۔
اب تک یہ جدید نظام صرف امریکہ کے یو ایس ایس جیرالڈ آر فورڈ پر نصب تھا، جو 2022 میں فلائٹ ڈیک آپریشنز کے لیے تصدیق شدہ ہے۔ تاہم امریکی کیریئرز ایٹمی توانائی پر چلتے ہیں، جبکہ فوجیان روایتی ایندھن سے چلنے والا جہاز ہے۔
امریکہ-چین تعلقات میں فوجی تناؤ
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب امریکی کانگریس کا ایک اعلیٰ سطحی وفد چھ سال بعد پہلی مرتبہ بیجنگ کے دورے پر ہے۔ وفد کی قیادت ایوانِ نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن ایڈم اسمتھ کر رہے ہیں، جنہوں نے چینی حکام سے ملاقاتوں میں فوجی روابط بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
اسمتھ کا کہنا تھا“امریکی اور چینی جہاز اور طیارے ایک دوسرے کے بہت قریب آ رہے ہیں۔ ہمیں ٹکراؤ سے بچنے کے لیے بہتر بات چیت کرنی ہوگی۔”چینی وزیر دفاع ڈونگ جن نے امریکی وفد پر زور دیا کہ وہ “رکاوٹ ڈالنے والے عوامل کو دور کریں” تاکہ فوجی تعلقات کو بہتر بنایا جا سکے۔
قیادت کی سطح پر رابطے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کے درمیان گزشتہ جمعہ کو ہونے والی فون کال کے بعد اس دورے کو دوطرفہ تعلقات میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ دونوں رہنما اگلے ماہ جنوبی کوریا میں ہونے والے اے پی ای سی اجلاس میں ملاقات کریں گے، جبکہ ٹرمپ نے اگلے سال چین کا دورہ کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔