اردو انٹرنیشنل اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے دورہ امریکہ کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ سے فلسطینیوں کو مکمل طور پر بے دخل کرنے کی تجویز دی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ غزہ اب “رہائش کے قابل” نہیں رہا، امریکہ غزہ کو اپنے کنٹرول میں لے کر اسے دوبارہ تعمیر کرے گا ۔ ٹرمپ کا غزہ کے متعلق یہ اشتعال انگیز بیان بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے ہے، کیونکہ عالمی قوانین کسی بھی قوم یا آبادی کو زبردستی ان کے گھروں سے بے دخل کرنے کی سختی سے ممانعت کرتے ہیں۔
دوسری جانب، عرب ممالک نے اس تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ مصر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر، فلسطینی اتھارٹی اور عرب لیگ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ اس قسم کے اقدامات سے خطے کا استحکام خطرے میں پڑ جائے گا اور جنگ مزید بڑھ جائے گی ۔
ٹرمپ کے اس بیان پر جہاں بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے، وہیں پاکستان کی جانب سے ابھی تک مکمل خاموشی ہے ۔ پاکستانی دفتر خارجہ نے ابھی تک ٹرمپ کے دیے گئے اشتعال انگیز بیان پر کوئی ردعمل نہیں دیا اقوام متحدہ میں پاکستان کی سابق نمائندہ اور سفارتکار ملیحہ لودھی نے ایکس پر ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ؛
”پورا دن گزر چکا ہے، اور دوسری سب سے بڑی مسلم ریاست نے ابھی تک ٹرمپ کے غزہ پر دیے گئے اشتعال انگیز بیان پر کوئی ردعمل کیوں نہیں دیا؟ ہماری وزارت خارجہ کی یہ سست روی کیوں؟ وہ کس چیز کا انتظار کر رہی ہے؟ سفارت کاری میں وقت کی بہت اہمیت ہوتی ہے۔ ”