
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ امریکا طالبان کے سرکردہ رہنماؤں کے سر کی بہت زیادہ قیمت مقرر کرنے کا اعلان کر سکتا ہے، ہم سن رہے ہیں کہ طالبان نے پہلے سے کہیں زیادہ امریکیوں کو یرغمال بنایا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق مارکو روبیو نے ہفتے کو ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا: ’یہ سننے میں آیا ہے کہ (افغان) طالبان کے پاس امریکی یرغمالیوں کی تعداد ممکنہ طور پر سرکاری اعداد و شمار سے زیادہ ہو سکتی ہے۔‘
انہوں نے لکھا کہ ’اگر یہ سچ ہے تو ہمیں ان کے اعلیٰ رہنماؤں کے سر کی فوری طور پر بہت بڑی انعامی رقم مقرر کرنی ہوگی، شاید اس سے بھی بڑی جو اسامہ بن لادن کے لیے مقرر کی گئی تھی۔‘
تاہم امریکی وزیر خارجہ نے اپنے بیان میں کسی بھی طالبان رہنما کا نام نہیں لیا ہے۔
اس پوسٹ میں مزید تفصیلات نہیں دی گئیں اور نہ ہی یہ بتایا گیا کہ طالبان کے زیر حراست امریکیوں کی تعداد کتنی ہے۔
کابل میں حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ امریکا نے افغانستان میں قید 2 امریکی شہریوں کے بدلے منشیات کی اسمگلنگ اور انتہا پسندی کے الزام میں امریکی عدالت کی جانب سے سزا یافتہ ایک افغان کو رہا کیا ہے۔
افغان حکام نے منگل کے روز بتایا کہ خان محمد نامی شخص رہا ہونے کے بعد کابل پہنچ گیا ہے، طالبان انتظامیہ کے ایک ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ تبادلے میں 2 امریکیوں کو رہا کیا گیا ہے۔
ان کے اہل خانہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رہا کیے جانے والے امریکیوں میں سے ایک ریان کاربیٹ تھا، اہل خانہ کے مطابق کاربیٹ 2022 سے طالبان کی حراست میں تھا، امریکی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ رہائی پانے والے دوسرے امریکی کا نام ولیم میک کینٹی ہے۔
20 سالہ طویل جنگ کے اختتام پر افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد طالبان نے 2021 میں افغانستان میں اقتدار سنبھال لیا تھا۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے پراسیکیوٹر نے جمعرات کے روز کہا تھا کہ انہوں نے افغانستان میں خواتین اور لڑکیوں پر ظلم و ستم کا الزام عائد کرتے ہوئے امارات اسلامیہ افغانستان کے سپریم روحانی پیشوا ہیبت اللہ اخوندزادہ سمیت 2 طالبان رہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری کی درخواست دی ہے۔