
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آچکا ہے جس میں مفروربحریہ ٹاؤن کے سربراہ ملک ریاض کی حوالگی کے لیے نیب اقدامات کررہا ہے۔
اسلام آباد میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات عطا تارڑ 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ آچکا ہے، جس میں عمران خان اور ان کی اہلیہ کو سزا سنائی گئی اور ملک ریاض کو مفرور اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس میں کرپشن کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، یہی وجہ ہے کہ عالمی میڈیا نے اس فیصلے پر کرپشن کی ہیڈ لائنز دیں، اس کیس میں حکومت پاکستان کا ریکور کیا گیا پیسہ غلط استعمال کیا گیا۔
عطا تارڑ نے بتایا کہ مقدمے میں مفرور ملک ریاض کی یو اے ای سے وطن واپسی کے لیے نیب اقدامات کر رہی ہے، اس کے ساتھ ہی نیب واضح کر چکا ہے کہ دبئی میں ان کے منصوبے میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئے گی۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ 190 ملین پاؤنڈ کیس تو ’اوپن اینڈ شٹ‘ کیس ہے، ملک ریاض کیخلاف نیب کے پاس کرپشن اور دھوکا دہی کے کئی مقدمات ہیں، جن کا مفرور ملزمان کو عدالت میں سامنا کرنا چاہیے۔
جتنا مرضی ظلم کرلو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا
پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض حسین نے کہا ہے کہ چاہے جتنا مرضی ظلم کرلو، ملک ریاض گواہی نہیں دے گا۔ میرا کل بھی یہ فیصلہ تھا، آج بھی یہی فیصلہ ہے۔
پراپرٹی ٹائیکون ملک ریاض حسین نے جو ایک عرصہ سے دوبئی میں مقیم ہیں، گزشتہ روز پاکستان کے قومی احتساب بیورو کی طرف سے جاری کردہ ایک انتباہ کا جواب سماجی رابطے کی سائٹ’ ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں دیا ہے، جس میں ان کا کہنا ہے کہ ’پاکستان میں کاروبار کرنا آسان نہیں ہے۔ قدم قدم پر رکاوٹوں کے باوجود 40 سال خون پسینہ ایک کرکے اللہ کے فضل سے بحریہ ٹاؤن بنایا اور عالمی سطح کی پہلی ہاؤسنگ کا پاکستان میں آغاز ہوا۔ مجھے اللہ نے استقامت دی۔ میں نے اپنے ممبرز سے کیے ہوئے وعدے وفا کیے۔ انگنت رکاوٹوں، سرکاری بلیک میلنگ نے بعض اوقات وعدوں کی تکمیل میں تعطل پیدا کیا، لیکن میرے رب نے ہمیشہ مجھے سرخرو کیا۔ میں نے سالوں کی بلیک میلنگ، جعلی مقدمے اور افسران کے لالچ کو عبور کیا، مگر ایک گواہی کی ضد کی وجہ سے بیرون ملک منتقل ہونا پڑا۔
ملک ریاض نے کہا کہ مدتوں سے لوگوں کی خواہش تھی کہ پاکستانی برانڈ کو ورلڈ کلاس برانڈ بنایا جائے۔ اللہ تعالی نے مجھے اس کا سبب بھی بنایا اور دبئی میں BT Properties کا آغاز ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دبئی کی ترقی کا راز ہز ہائی نس شیخ محمد بن راشد المکتوم کا وژن ہے اور یہاں نیب جیسے ادارے کا نہ ہونا ہے۔
نیب کی آج کی بے سروپا پریس ریلیز دراصل بلیک میلنگ کا ایک نیا مطالبہ ہے۔ میں ضبط کررہا ہوں لیکن دل میں ایک طوفان لیے بیٹھا ہوں۔ اگر یہ بند ٹوٹ گیا تو پھر سب کا بھرم ٹوٹ جائے گا۔ یہ مت بھولنا کہ پچھلے 25، 30 سالوں کے سب راز ثبوتوں کے ساتھ محفوظ ہیں۔
ملک ریاض کا کہنا ہے کہ اللہ کے فضل سے بحریہ ٹاؤن پاکستان کامیاب ترین پراجیکٹ بنا اور اب اللہ کے کرم سے بی ٹی پراپرٹیز دبئی بھی خوب کامیاب ہو گا۔
ماشااللہ اب تک درجنوں ملکوں سے سرمایہ کار دبئی میں آنے والے BT Properties کے منصوبوں میں مثالی دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 25 کروڑ پاکستانیوں کو فخر ہونا چاہیے کہ کہ ان کی کمپنی کو دنیا کے سب سے شفاف، سب سے ایماندار نظام نے عالمی سطح کے مقابلے کے لیے ایک عالیشان منصوبے کے لیے چنا ہے۔اس عزم کے ساتھ کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان کے لیے تھا اور ہمیشہ رہے گا، اپنے پاکستانی بھائیوں بہنوں کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم نے پاکستان سمیت دنیا کے ہر ملک کے قانون کی پاسداری کی ہے اور ہمشہ کرتے رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملک ریاض نہ تو کسی کے خلاف استعمال ہوگا اور نہ ہی کسی سے بلیک میل ہوگا۔ انشااللہ دبئی پراجیکٹ کامیاب بھی ہوگا اور دبئی سمیت پوری دنیا میں پاکستان کی پہچان بنے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے عوام کو متنبہ کیا ہے کہ بحریہ ٹاؤن کے مالک ملک ریاض کے دبئی پراجیکٹ میں سرمایہ کاری منی لانڈرنگ کے زمرے میں آئےگی، کیونکہ ان کے خلاف فراڈ اور دھوکہ دہی کے کئی مقدمات زیرتفتیش ہیں۔