روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ترک اخبار” حریت” میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکہ اور روس “براہ راست جنگ کے دہانے پر ہیں”۔
انہوں نے امریکی انتخابات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ ’’موجودہ صدر (جو بائیڈن) کے دور میں جنہوں نے امریکہ میں روسو فوبیا کو انتہا تک پہنچا دیا ہے، ہمارے دونوں ممالک براہ راست فوجی تصادم کے دہانے پر ہیں‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ “ہم کسی کو دوسرے پر ترجیح نہیں دیتے۔ ٹرمپ کے دور حکومت میں امریکی انتظامیہ نے سابقہ انتظامیہ کے مقابلے میں سب سے زیادہ روس مخالف پابندیوں کو اپنایا ہے”۔
لاوروف نے کہا کہ “اس بات سے قطع نظر کہ انتخابات کون جیتےگا، ہم یہ دیکھتے ہیں کہ امریکہ میں روس مخالف رویہ تبدیل ہو سکتا ہے”۔
ستمبر میں مائیکروسافٹ گروپ نے کہا کہ روس نے امریکی انتخابات میں غیر ملکی مداخلت کے خدشات کو ہوا دیتے ہوئے سازشی نظریات کی حمایت کرنے والی ویڈیوز نشر کر کے ڈیموکریٹک امیدوار کملا ہیرس کی مہم کے خلاف غلط معلومات پھیلانے کی کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔
دوسری طرف ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتین جو نہ تو دشمن ہیں اور نہ ہی قریبی ساتھی، جان بوجھ کر مبہم تعلقات برقرار رکھتے ہیں۔
روسی صدر کا خیال ہے کہ امریکہ کے ساتھ ان کے تعلقات کا انحصار انتخابات کے بعد اس کے موقف پر ہوگا۔ انہوں نے یوکرین میں امن قائم کرنے کی خواہش میں ریپبلکن امیدوار کے “اخلاص” کی تعریف کی۔