بائیں بازو کے رہنماء انورا کمارا ڈسانایاکا نےسری لنکا کے صدر کا حلف اٹھا لیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ایک سرکاری ٹی وی چینل کی نشریات میں دکھایا گیا کہ سری لنکا کے بائیں بازو کے صدر انورا کمارا ڈسانایاکا نے پیر کو کولمبو میں ایک تقریب میں اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
55 سالہ ڈسانایاکا جو ایک زمانے میں محدود مارکسسٹ پارٹی کے رہنما رہے ہیں، نے ہفتے کے روز صدارتی انتخابات میں 38 دیگر امیدواروں کو شکست دی۔ 2022 میں ملک کے بے مثال معاشی بحران پر عوام کا غم و غصہ ان کی کامیابی کی وجہ بنا ہے۔
انہوں نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے دو ارب 90 کروڑ ڈالر کے پیکیج کی شرائط پر از سرِ نو بات چیت کا عندیہ بھی دیا ہے۔
تاہم انہوں نے آئی ایم پروگرام سے متعلق مفاہمانہ لہجہ اختیار کیا تھا اور واضح کیا تھا کہ ٹیکس کٹوتیوں سمیت دیگر اقدامات آئی ایم ایف کے ساتھ مشاورت کے بعد ہی کیے جائیں گے۔
اپنی انتخابی مہم کے دوران دیسا نائیکے نے اعلان کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آئے تو اپنی پالیسیوں کے مطابق قانون سازی اور اقدامات کے لیے سری لنکا کی موجودہ پارلیمنٹ کو تحلیل کرکے 45 دن کے اندر عام انتخابات منعقد کرائیں گے۔
واضح رہے کہ سری لنکا کی تاریخ میں پہلی بار صدارتی الیکشن کے نتائج کے لیے دوسری بار ووٹوں کی گنتی کی گئی تھی کیوں کہ پہلی بار گنتی میں کوئی بھی امیدوار صدارت کے لیے مطلوب 50 فی صد ووٹ حاصل نہیں کر سکا تھا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پہلے مرحلے میں مارکسسٹ رہنما انورا کمارا دیسانائیکے 43.31 فی صد ووٹ لے کر سب سے آگے رہے جب کہ ان کے مقابلے میں اپوزیشن لیڈر سجیت پریمداسا نے 32.76 فی صد ووٹ لیے ہیں۔