کورنیل یونیورسٹی امریکہ: غزہ جنگ کے مخالف طالبعلم کو 21 ماہ قید کی سزا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکہ میں ‘فوری انصاف’ کے اصول کے تحت ایک امریکی شہری کو سوشل میڈیا پر غزہ جنگ اور اسرائیل کے خلاف مہم چلاتے ہوئے اپنے یہودی کلاس فیلو کو دھمکی دے کر ہراساں کرنے پر 21 ماہ قید کی سزا سنا دی ہے۔
سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے کا یہ واقعہ کورنیل یونیورسٹی کے سٹوڈنٹس کے درمیان پیش آیا تھا۔ جب امریکی یونیورسٹیوں میں غزہ میں اسرائیلی جنگ میں بچوں اور خواتین کی ہلاکتوں کے خلاف سخت ردعمل سامنےآیا تھا، طلبہ و طالبات اور اساتذہ سبھی جنگ بندی کا مطالبہ کرنے کے لیے دھرنے دے رہے تھے اور جنگ مخالف طلبہ احتجاج کو یہود دشمنی قرار دے کر ان کے خلاف مقدمے بنائے جا رہے تھے۔
پیٹرک ڈائی کو اسی وجہ سے ان کے یونیورسٹی کے سکول سے معطل کر دیا گیا کہ انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے کالج بلیٹن میں بغیر نام کے پوسٹ کی تھیں جن میں یہودی طلبہ کو دھمکی اور خوف محسوس ہوا۔ بعد ازاں عدالت میں مقدمہ چلا تو پیٹرک ڈائی نے اس الزام کو قبول کیا کہ اس نے سوشل میڈیا پر جنگ کے خلاف مہم چلائی تھی۔
بتایا گیا ہے کہ یہ نومبر کے شروع کا واقعہ تھا۔ جب غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد چند ہزار سے زیادہ نہ تھی ، جو اب 40 ہزار سے متجاوز ہو رہی ہے۔ ان ہلاکتوں میں فلسطینی بچوں اور عورتوں کی تعداد زیادہ ہے۔
اگست کی 12 تاریخ کو جب امریکہ بھی اب سرکاری طور پر غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک ثالث ملک بن کر جنگ بندی کی تائید کر رہا ہے، امریکی عدالت نے غزہ جنگ مخالف طالبعلم کو 21 ماہ قید کی سزا کے علاوہ تین سال تک زیر نگرانی رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ نیویارک میں امریکی عدالت نے سنایا ہے۔
عدالت کے مطابق پیٹرک ڈائی نے ایک ایسے ڈائننگ ہال پر فائرنگ کی دھمکی دی تھی جس میں اسرائیلی طلبہ کھانا کھاتے ہیں۔ نیز کیمپس میں کسی بھی یہودی کو چھری مار کا یا اس کا گلا گھونٹ کر اسے جنگ بندی نہ کرنے کی صورت مار سکتا ہے۔ جس سے خوف پھیل گیا تھا۔