چمن میں کشیدگی برقرار، سیکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں سے مزید 40 افراد زخمی
اردو انٹرنیشنل ( مانیٹرنگ ڈیسک) بلوچستان کے ضلع چمن میں کشیدگی برقرار ہے۔ عوامی احتجاج نے پُرتشدد شکل اختیار کرلی ہے۔ جس کے نتیجے میں 40 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے ہیں۔
صرف درست پاسپورٹ اور ویزہ رکھنے والوں کو ہی چمن سرحد پار کرنے کی اجازت دینے کے حکومتی فیصلے کے خلاف چمن میں ایک ماہ سے جاری دھرنے میں شریک رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا تھا، اس سے قبل پاکستانی اور افغان اپنے شناختی کارڈ دکھا کر سرحد پار کرتے تھے۔
مظاہرین دھرنے میں شریک اپنے رہنماؤں کی گرفتاری پر مشتعل ہوگئے، انہوں نے سرکاری عمارتوں اور تنصیبات پر حملے شروع کر دیے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
حکام نے بتایا کہ مظاہرین اور اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں اس وقت شروع ہوئیں جب کوئٹہ اور قندھار کو ملانے والی شاہراہ کھولنے کی کوشش کے دوران مظاہرین نے شدید مزاحمت کی اور اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا.
ترجمان بلوچستان حکومت شاہد رند کا کہنا تھا کہ فورسز اور مقامی انتظامیہ نے مظاہرین کو منتشر کرنے کی بھرپور کوشش کی، لیکن جب انہوں نے فورسز پر حملہ کرنا شروع کیا تو جواب دیا گیا اور ربر کی گولیوں کو استعمال کیا۔
سرکاری ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کرنے اور سرکاری عمارتوں پر حملہ کرنے کے الزام میں چار درجن سے زائد مظاہرین کو گرفتار کیا ہے جبکہ جھڑپوں میں کم از کم 17 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں.