نیو یارک سول فراڈ کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ کو 35 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کا جرمانہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) تفصیلات کے مطابق نیویارک کی ایک عدالت کے جج آرتھر اینگورون نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو دھوکہ دہی کے الزامات پر 35 کروڑ 50 لاکھ ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دے دیا ہے اور نیویارک میں ان کے کاروبار پر تین سال کی پابندی بھی لگا دی ہے.
فراڈ کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ کے دونوں بیٹے ایرک اور ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر بھی ذمہ دار پائے گئے اور ہر ایک کو 40 لاکھ ڈالر سے زیادہ جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے. ٹرمپ کے دونوں بیٹوں پر بھی جرمانے کے ساتھ ساتھ دو سال کی پابندی لگائی گئی ہے.
عدالت کے فیصلے کے بعد ٹرمپ اور ٹرمپ آرگنائزیشن نیویارک کے کسی مالیاتی ادارے سے تین سال تک قرض کے لیے درخواست نہیں دے سکتے۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کو انتخابات سے روکنے کیلئے انتقامی کاروائی قرار دے دیا. ٹرمپ کی وکیل نے جسٹس آرتھر اینگورون کی طرف سے سنائے جانے والے اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے.
ٹرمپ کے خلاف فراڈ کیس کیا ہے؟
سول فراڈ کیس میں ڈونلڈ ٹرمپ کا سامنا نیویارک کے اٹارنی جنرل لیٹیا جیمز سے تھا. لیٹیٹیا جیمس نے ستمبر 2022 میں ٹرمپ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔
لیٹیٹیا جیمس نے الزام لگایا تھا کہ ٹرمپ نے بینک قرضوں اور سازگار شرائط پر انشورنس پالیسیاں حاصل کرنے کی اسکیم میں بینک اور بیمہ کنندگان کو پیش کردہ اپنے سالانہ مالیاتی گوشواروں میں اپنے اثاثوں کو بڑھا کر پیش کیا تھا.
جج آرتھر اینگورون نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ بینکوں اور دیگر افراد کو مالیاتی تفصیلات سے دھوکہ دینے کی یہ برسوں سے جاری سکیم تھی جس نے سابق صدر ٹرمپ کی دولت میں اضافہ کیا.
پاکستان نے نیویارک میں ’’بیسٹ ان شو ‘‘انٹرنیشنل ٹورازم ڈویلپمنٹ ایوارڈ جیت لیا