
فلسطین تنازع پر اقوامِ متحدہ کی قرارداد، 142 ممالک کی دو ریاستی حل کی حمایت
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک تاریخی قرارداد منظور کرتے ہوئے فلسطین-اسرائیل تنازع کے دو ریاستی حل کی بھرپور حمایت کر دی۔ یہ قرارداد سعودی عرب اور فرانس کی مشترکہ قیادت میں پیش کی گئی اور 142 ممالک نے اس کے حق میں ووٹ دیا۔ 12 ممالک نے مخالفت کی جبکہ 10 ممالک غیر حاضر یا غیر جانبدار رہے۔
قرارداد کے اہم نکات
فلسطین اور اسرائیل کے لیے دو علیحدہ ریاستوں کا قیام واحد حل قرار دیا گیا۔
فلسطینی ریاست 1967 کی سرحدوں اور مشرقی یروشلم کے دارالحکومت کے ساتھ قائم ہو۔
حماس سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ ہتھیار ڈال کر اقتدار فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرے۔
اسرائیلی آبادکاری، فوجی کارروائیوں اور انسانی بحران پر تشویش ظاہر کی گئی۔
غزہ اور مغربی کنارے میں فوری انسانی امداد کی فراہمی پر زور دیا گیا۔
مخالفت کرنے والے ممالک
امریکی مندوب رابرٹ ووڈ نے موقف اپنایا کہ یہ قرارداد “یکطرفہ” ہے اور مذاکراتی عمل کو متاثر کرے گی۔امریکہ، اسرائیل، ہنگری، گوئٹے مالا، ناؤرو، مائیکرونیشیا، پیرو، پاپوا نیو گنی، پاراگوئے اور چیک ریپبلک نے قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔
اہم عالمی ردِعمل
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے قرارداد کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ “دہشت گرد گروہوں کو تقویت دے گی اور اسرائیل کے سکیورٹی خدشات کو نظرانداز کرتی ہے۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ یہ “فلسطینی عوام کے لیے انصاف اور امید کی کرن ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانویل میکرون نے اسے “امن اور سلامتی کی ضمانت” قرار دیا۔
پاکستان نے کہا کہ “فلسطینی عوام کی قربانیاں عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔
چین اور روس نے اسے مشرقِ وسطیٰ میں توازن قائم کرنے کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
غیر جانبدار رہنے والے ممالک
بھارت، جرمنی، جاپان، آسٹریلیا، کینیڈا، جنوبی کوریا اور ہالینڈ سمیت 12 ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ ماہرین کے مطابق بھارت نے اسرائیل اور عرب دنیا دونوں کے ساتھ تعلقات کو متوازن رکھنے کے لیے یہ قدم اٹھایا۔
دو ریاستی حل کا تصور
دو ریاستی حل کا تصور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں میں دہائیوں سے موجود ہے، جس کا مقصد 1967 کی سرحدوں کے مطابق فلسطین اور اسرائیل کے لیے علیحدہ ریاستوں کا قیام ہے۔ تاہم، بارہا کی جانے والی کوششیں تشدد، آبادکاری اور انسانی بحران کے باعث ناکام رہی ہیں۔
اقوامِ متحدہ کی اس قرارداد نے ایک بار پھر عالمی برادری کو دو ریاستی حل کی طرف متوجہ کر دیا ہے۔ اگرچہ یہ قرارداد قانونی طور پر پابند نہیں ہے، لیکن 142 ممالک کی حمایت اس بات کا ثبوت ہے کہ دنیا کی بڑی اکثریت فلسطین تنازع کا حل دو ریاستوں میں دیکھتی ہے۔