
برطانوی حکومت نے اہم امیگریشن اصلاحات کا اعلان کردیا
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) برطانوی حکومت نے اہم امیگریشن اصلاحات کا اعلان کیا ہے جن کے تحت غیر ملکی طلبہ کے لیے مالی ضروریات میں اضافہ کیا گیا ہے، جبکہ گریجویٹ کاروباری افراد کے لیے نئے مواقع فراہم کیے جا رہے ہیں۔ ان اصلاحات میں پوسٹ اسٹڈی ورک ویزا کی مدت میں بھی کمی شامل ہے۔
11 نومبر 2025 سے، بین الاقوامی طلبہ کو اپنے قیام کے اخراجات پورے کرنے کے لیے لندن میں £1,529 فی مہینہ اور لندن سے باہر £1,171 فی مہینہ کے فنڈز دکھانا ہوں گے، جو موجودہ سطح سے ایک نمایاں اضافہ ہے۔
اسی دوران، گریجویٹس کو Innovator Founder ویزا میں براہِ راست منتقلی کا موقع دیا جائے گا، جس کے تحت وہ بند کیے گئے Start-up ویزا کے بغیر برطانیہ میں کاروبار شروع کر سکیں گے۔
نئے اصلاحاتی پیکج کے تحت، وہ غیر ملکی طلبہ جو برطانیہ میں اپنی ڈگریاں مکمل کریں گے، انہیں گریجویشن کے بعد صرف 18 ماہ تک رہنے کی اجازت ہوگی، جو موجودہ دو سالہ Graduate Route ویزا سے کم ہے۔ تاہم پی ایچ ڈی گریجویٹس کو بدستور تین سال کا پوسٹ اسٹڈی قیام ملے گا۔
یہ نئی پالیسی 1 جنوری 2027 سے ان طلبہ پر لاگو ہوگی جو بیچلر یا ماسٹر ڈگری مکمل کر چکے ہوں گے۔ حکومت کے اندازے کے مطابق اس سے ہر سال تقریباً 12,000 کم ویزا درخواستیں موصول ہوں گی اور £50 ملین کی کمی حکومتی فیسوں اور سرچارجز کی مد میں متوقع ہے۔
برطانوی ہوم آفس کے مطابق، اس فیصلے کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ گریجویٹس اپنی تعلیم کے بعد مہارت یافتہ ملازمتوں میں منتقل ہوں اور برطانوی معیشت میں مؤثر کردار ادا کریں۔
مزید برآں، انگریزی زبان کے معیار کو سخت کیا جا رہا ہے۔ Skilled Worker، Scale-up، اور High Potential Individual (HPI)ویزا کے امیدواروں کے لیے B2 سطح کی انگریزی اہلیت لازمی ہوگی، جو 8 جنوری 2027 سے نافذ ہوگی۔
اگرچہ یہ اصلاحات برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے اخراجات بڑھا دیں گی، مگر ساتھ ہی یہ بین الاقوامی ہنرمند افراد کے لیے کاروباری اور پیشہ ورانہ ترقی کے نئے راستے بھی کھولتی ہیں۔