ٹرمپ کی سائنس مخالف پالیسیوں سے امریکا کی تحقیقی برتری کو خطرہ، نوبل حکام کا انتباہ

ٹرمپ کی سائنس مخالف پالیسیوں سے امریکا کی تحقیقی برتری کو خطرہ، نوبل حکام کا انتباہ
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) نوبل انعام کے اہلکاروں نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا سائنس پر حملہ امریکا کی بطور دنیا کی سرکردہ تحقیقی قوم کی حیثیت کو خطرے میں ڈال سکتا ہے اور اس کے اثرات دنیا بھر میں محسوس کیے جا سکتے ہیں۔
جنوری میں منصب سنبھالنے کے بعد امریکی صدر نے اربوں ڈالر کی فنڈنگ میں کٹوتی کی، جامعات کی علمی آزادی کو نشانہ بنایا اور وفاقی اداروں میں سائنس دانوں کی بڑے پیمانے پر برطرفیاں کیں۔
اگلے ہفتے اسٹاک ہوم اور اوسلو میں نوبل انعامات کا اعلان ہوگا، اور امکانات زیادہ ہیں کہ امریکا میں کام کرنے والے محققین یہ معتبر ایوارڈز حاصل کریں گے۔
امریکا نوبل سائنس انعام یافتگان کا سب سے بڑا مرکز ہے، جس کی وجہ اس کی طویل عرصے سے بنیادی سائنس میں سرمایہ کاری اور علمی آزادی رہی ہے۔
امریکا نے 2,100 تحقیقی گرانٹس ختم کر دیں، کل مالیت تقریباً 9.5 ارب ڈالر
لیکن یہ صورتِ حال بدل سکتی ہے، رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کے سیکریٹری جنرل ہانس ایلگرین نے کہا، جو فزکس، کیمسٹری اور اکنامکس کے نوبل انعامات دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ’’جنگِ عظیم دوم کے بعد امریکا نے جرمنی کی جگہ دنیا کی سرکردہ سائنسی قوم کے طور پر لے لی تھی۔ اب جب وہ تحقیقی فنڈنگ میں کٹوتی کر رہے ہیں تو یہ ملک کی پوزیشن کے لیے خطرہ ہے۔‘‘
جنوری سے نیشنل انسٹی ٹیوٹس آف ہیلتھ (NIH) نے 2,100 تحقیقی گرانٹس ختم کر دی ہیں جن کی مجموعی مالیت تقریباً 9.5 ارب ڈالر ہے، اور 2.6 ارب ڈالر کے معاہدے بھی ختم کیے گئے ہیں، ایک آزاد ڈیٹا بیس گرانٹ واچ کے مطابق متاثرہ منصوبوں میں جنس (جینڈر)، گلوبل وارمنگ کے صحت پر اثرات، الزائمرز بیماری اور کینسر پر تحقیق شامل ہے۔ کچھ فنڈز بحال کرنے کی کوششیں جاری ہیں لیکن غیر یقینی صورتحال برقرار ہے۔
ٹرمپ کی نشانے پر آنے والے دیگر شعبوں میں ویکسین، ماحولیاتی تبدیلی، تنوع، برابری اور شمولیت شامل ہیں۔
نوبل انعام برائے طب دینے والی کمیٹی کے سیکریٹری جنرل تھامس پرلمان نے کہا کہ ’’یہ کوئی اتفاق نہیں ہے کہ امریکا کے پاس سب سے زیادہ لیکن انہوں نے خبردار کیا کہ اب امریکا کی تحقیق میں قیادت برقرار رکھنے کی خواہش پر ’’آہستہ آہستہ غیر یقینی‘‘ بڑھ رہی ہے۔نوبل انعام یافتگان ہیں۔‘‘پرلمان نے امریکا کو ’’سائنسدان تحقیق کا اصل انجن‘‘ قرار دیا۔
انہوں نے مزید کہا ’’اگر یہ کمزور پڑتا ہے تو تحقیق پر عالمی سطح پر بہت سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔ بڑے پیمانے پر کٹوتیوں کے چند ہی سال ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔‘‘
نوجوان محققین کو خطرہ
ایلگرین اور پرلمان نے کہا کہ ٹرمپ کی کٹوتیوں کے باعث ’’برین ڈرین‘‘ (یعنی ذہین سائنس دانوں کی نقل مکانی) اور دیگر ممالک میں تحقیق پر بھی منفی اثرات پڑ سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن سائنس دانوں اور محققین نے اپنی ملازمت یا فنڈنگ کھو دی ہے وہ شاید دوبارہ اپنے شعبے میں واپس نہ آئیں، اور نوجوان ممکنہ سائنس دان تحقیق میں کیریئر بنانے کا ارادہ ترک کر سکتے ہیں۔
ایلگرین نے خبردار کیا ’’یہ خطرہ ہے کہ نوجوان محققین کی پوری ایک نسل ضائع ہو سکتی ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ اگرچہ ٹرمپ کی پالیسیاں بنیادی طور پر امریکی تحقیق کو متاثر کر رہی ہیں، لیکن بین الاقوامی تعاون پہلے ہی متاثر ہو رہا ہے