موجوزہ آئینی ترامیم پر کافی حد تک ہم آہنگی پیدا ہوچکی ہے، مولانا فضل الرحمان
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ٹنڈوالہ یار میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پارلیمنٹ کا کام ہی آئین اور قانون میں ترمیم کرنا ہے لیکن آئینی ترمیم آتی ہے تو اس پر اختلاف بھی ہوتا ہے۔ ملکی حالات اور ضرورت کے تحت قانون سازی ہونی چاہیے، ہم نے ملک اور عوام کے مفاد میں سب کچھ کرنا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے موجوزہ آئینی ترامیم کے حوالے سے کہا ہے کہ بڑی کوششوں کے بعد اتفاق رائے کے قریب پہنچ چکے ہیں، مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور ہمارے مسودے میں ہم آہنگی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کے مسودے پر اعتراض کیا تھا کیونکہ حکومت کے مسودے سے عدلیہ اور عوام کے حقوق تباہ ہو جاتے، جو چیزیں ہم نے مسترد کیں وہ واپس لے لی گئیں اور امید ہے ہمارے مطالبات قبول کر لیے جائیں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ 18ویں آئینی ترمیم میں بھی ہمیں 9 ماہ لگ گئے تھے، جب 18ویں ترمیم میں اتنا وقت لگ گیا تھا تو 26ویں ترمیم میں ہمیں اتنے دن تو ملنے چاہییں کہ اچھی طرح سے نکات دیکھ لیے جائیں۔
سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کا کہنا تھا کہ جو چیزیں وقت کی ضرورت ہیں، ہم انہیں ترجیح دیں گے، ہم نے عوام اور ملک کے مفاد میں سب کچھ کرنا ہے، کہیں بھی انتہا پسندی نہیں ہونی چاہیے۔
واضح رہے کہ 12 اکتوبر کو مجوزہ آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے قائم پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی نے ترامیم سے متعلق سفارشات کی تیاری کے لیے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔