امریکا نے سعودی عرب کیلئے اسلحے کی فروخت پر پابندی ہٹا دی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ویدانت پٹیل کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے امریکا نے سعودی عرب کو خطرناک ہتھیاروں کی فروخت دوبارہ شروع کردی ہے، یہ فیصلہ غزہ کی کشیدہ صورتحال کو حل کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ وہ سعودی عرب کو خطرناک ہتھیاروں کی فراہمی دوبارہ شروع کرنے جا رہا ہے، امریکا کی جانب سے یہ اعلان غزہ کے مسئلے پر سعودی عرب کے کردار ادا کرنے کی غرض سے کیا ہے، واضح رہے امریکا نے گزشتہ 3 سال تک سعودی عرب پر یمن میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بنا پر اسلحے کی فراہمی روک دی تھی۔
اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان ویدانت پٹیل کا کہنا تھا کہ ’وہ اسلحے کی فروخت کو ریگولر آرڈر، کانگریس کے نوٹیفیکیشن اور مشاورت کے بعد شروع کریں گے، سعودی عرب امریکا کا قریبی اسٹریٹجک اتحادی رہا ہے، ہم اس اتحاد کو مزید آگے لےکر جانا چاہتے ہیں سعودی عرب کی یمن میں فضائی بمباری میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کرنے پر امریکا نے تین سال تک سعودی عرب پر خطرناک اسلحے کی فروخت پر پابندی لگائی تھی‘۔
حال ہی میں حماس کے سربراہ اسمعٰیل ہنیہ کی تہران میں شہادت پر ایران کی جانب سے اسرائیل پر ممکنہ جوابی حملے پر امریکا کی جانب سے عرب اتحادیوں سے مدد کی امید لگائی جا رہی ہے، اس سے قبل امریکی صدر جوبائیڈن کی جانب سے سال 2021 میں نئی حکمت عملی اپنائی گئی تھی، جس میں سعودی عرب پر انسانی حقوق کا احترام کرنے کا دباؤ ڈالا گیا تھا، ساتھ ہی اعلان کیا گیا تھا کہ انتظامیہ صرف انہی ممالک کو’دفاعی’ اسحلہ فراہم کرے گی جو امریکا کے دیرینہ اسلحے کے خریدار ہیں۔
امریکا کی جانب سے یہ اقدام اس وقت سامنے آیا تھا جب حوثی باغیوں پر سعودی عرب کی فضائی بمباری میں بچوں سمیت ہزاروں شہری جاں بحق ہوگئے تھے۔
تاہم اس کے بعد سے جغرافیائی اور سیاسی لحاظ سے کافی تبدیلی آ چکی ہے، امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کی مدد سے سال 2022 میں یمن میں جنگ بندی کرائی گئی تھی۔
ترجمان ویدانت پٹیل کے مطابق جنگ بندی کے بعد سے سعودی عرب کی جانب سے یمن میں فضائی بمباری نہیں کی گئی ہے، جبکہ یمن سےسعودی عرب میں سرحد پار سے فائرنگ بھی رُک چکی ہے۔
ترجمان نے مزید بتایا کہ سعودی عرب نے اپنے معاہدے کو پورا کیا، اسی طرح ہم اپنا معاہدہ پورا کرنے کے لیے تیار ہیں۔