
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) شام کے شہر طرطوس، حمص اور اللاذقیۃ میں مسلح افراد کے درمیان جھڑپیں ہوئی ہیں اور دوسری جانب ’’ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ‘‘ سے منسلک سکیورٹی فورسز نے مسلح افراد کی ایک گاڑی کو نشانہ بنایا ہے۔ گاڑی کو آگ لگ گئی اور کئی افراد جاں بحق ہوگئے۔
’’العربیہ‘‘ کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے کہ حلب میں ابو عبداللہ الحسین کے مزار پر حملے کی ویڈیو کے بعد طرطوس، حمص اور لاذقیہ میں شامی سکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔
سیریئن آبزرویٹری نے کہا ہے کہ آج (بدھ کو ) ایک ویڈیو جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی جس میں چند روز قبل حلب شہر میں میسلون کے علاقے میں ابو عبداللہ الحسین الخصیبی کے مزار پر مسلح افراد کے حملے اور مزار کے 5 خادموں کو قتل کرتے اوران کی لاشوں کو مسخ کرتے دکھایا گیا۔ ویڈیو میں دیکھا گیا کہ حملہ آوروں نے مزار میں توڑ پھوڑ کی اور اس کے اندر آگ لگا دی۔
شام کی وزارت داخلہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سامنے آنے والی ویڈیو ایک پرانی ویڈیو ہے جو حلب شہر کی آزادی کے دور کی ہے۔ یہ حملہ نامعلوم گروہوں کی طرف سے کیا گیا تھا۔ سیریئن آبزرویٹری کی رپورٹ کے مطابق ’’ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ‘‘ شام کے ساحل پر ایک خصوصی دستہ اور فوجی کمک لے کر آیا ہے۔
حمص اور لاذقیہ میں کرفیو
ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ نے کہا ہے کہ ہماری فورسز نے طرطوس میں سابق حکومت کے ارکان کے ایک مسلح گروپ کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ مسلح افراد نے پبلک سکیورٹی کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا ہے۔ فوجی کارروائیوں کے محکمے نے یہ بھی کہا ہے کہ اسے طرطوس، لاذقیہ اور حمص میں بندوق بردار افراد کا سامنا ہے۔ محکمہ نے شام سات بجے سے صبح چھ بجے تک حمص، بانیاس اور جبلہ میں کرفیو نافذ کرنے کا اعلان کردیا۔ اس کے علاوہ اللاذقیۃ میں بدھ کی رات 8 بجے سے جمعرات کی صبح آٹھ بجے تک کرفیو نافذ کر دیا گیا۔
غیر قانونی گروپ
فوجی انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ اللاذقیۃ کے شہر القرداحۃ میں ایک غیر قانونی گروہ کو بے اثر کر دیا گیا ہے۔ مزید برآں ’’العربیہ‘‘ ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ طرطوس کی جھڑپوں میں شامی داخلہ فورسز کے 6 ارکان مارے گئے۔ دریں اثنا ایک گردش کرنے والی ویڈیو میں دمشق کے علاقے ’’ المزہ 86 ‘‘ میں فائرنگ کی آوازیں سنائی دی ہیں۔ العربیہ کے نمائندے کے مطابق المزہ میں تصادم اور مظاہروں کے بعد شام کے دارالحکومت میں حالات معمول پر آگئے ہیں۔
14 دسمبر کو اللاذقیۃ کے دیہی علاقوں میں المزیرعۃ میں سابق حکومت سے وابستہ مسلح افراد اور “فیلق الشام” کے ارکان کے درمیان پرتشدد جھڑپیں ہوئیں جس کے نتیجے میں لشکر کے 15 ارکان جاں بحق اور زخمی ہوئے۔
ملٹری آپریشنز ڈیپارٹمنٹ نے ایک بہت بڑا قافلہ بھیجا جس میں ’’ یونٹ 82‘‘ اور ’’ کے نائن ڈویژن‘‘ کے جنگجو اور ’’ھیئہ تحریر الشام‘‘ سے وابستہ کئی بریگیڈ کے ارکان شامل تھے۔ یہ اہلکار سابق حکومت سے وابستہ عسکریت پسندوں کو گرفتار کرنے کے لیے لاذقیہ کی طرف روانہ ہوئے۔
واضح رہے مسلح شامی دھڑوں نے 8 دسمبر کو ایک برق رفتار پیش قدمی کے بعد دارالحکومت دمشق کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ اس طرح نے بشار الاسد کو 13 سال تک جاری رہنے والی خانہ جنگی اور ان کے خاندان کی 54 سالہ حکمرانی کے بعد روس سے فرار ہونا پڑا تھا۔