
سموگ: لاہور میں ریستوران بند ہونے سے ’اربوں کا نقصان‘
ریستوران ایسوسی ایشن پاکستان کے صدر نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ریستوران بند کرنے سے اربوں روپے کا نقصان اور لاکھوں ملازم روزگار سے محروم ہو سکتے ہیں۔
شدید سموگ کے باعث لاہور ہائی کورٹ کے جمعے کو جاری ہونے والے ایک حکم پر پنجاب حکومت نے لاہور سمیت وسطیٰ پنجاب میں ریستوران رات 10 بجے بند کرنے کا حکم دیا ہے۔جبکہ ماہر قانون صاحب زادہ مظفر نے بتایا کہ ’ماہرین کی عدالت میں دی گئی رپورٹ کے مطابق اگر حکومت یہ سخت اقدامات نہ کرتی تو اب تک شہر میں ایئر کوالٹی انڈکس 900 تک بھی پہنچ سکتا تھا۔‘
صوبائی حکومت پہلے ہی تعلیمی ادارے ہفتے میں دو دن بند، مارکیٹیں ہفتے میں دو دن تین بجے کھولنے اور اتوار کو بند رکھنے کا حکم دے چکی ہے۔
محکمہ صحت کی رپورٹ کے مطابق لاہور میں سموگ کے باعث بچوں اور بڑوں میں نزلے، زکام، سینے کے انفیکشن، بخار اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیلنے لگی ہیں۔لاہور کے ہسپتالوں میں مریضوں کا رش لگ چکا ہے اور صرف میو ہسپتال میں یومیہ 300 سے زائد مریض رپورٹ ہو رہے ہیں جبکہ طبی ماہرین نے شہریوں کو ماسک پہن کر باہر نکلنے کا مشورہ دیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کے مطابق اکتوبر سے رواں ہفتے کے دوران لاہور میں ایئر کوالٹی انڈکس میں نمایاں کمی نہیں آ رہی اور انڈکس تین سے پانچ سو تک برقرار ہے جبکہ حکومت نے 29 نومبر کو 40 فیصد بادل آنے پر مصنوعی بارش کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔
ریستوران ایسویس ایشن پاکستان کے صدر عامر قریشی کے بقول، ’ہفتے اور اتوار کو کاروبار زیادہ ہوتا ہے، پابندی سے اربوں روپے کا نقصان اور لاکھوں ملازم روزگار سے محروم ہو سکتے ہیں۔’عدالت اور حکومت جوہر ٹاون کے ریستوران رات 10 بجے خصوصی طور پر بند کرانے میں معلوم نہیں اتنی سختی کیوں کر رہی ہے؟‘
ریستوران رات 10 بجے بند کرنے کا مقصد اور مالی نقصان:
ماہر قانون صاحب زادہ مظفر کے مطابق ’گذشتہ چار سال سے لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم ماحولیاتی آلودگی سے متعلق کیس کی سماعت کر رہے ہیں۔اس میں ہر سال اقدامات کا حکم دیا جاتا ہے لیکن ہر سال سموگ میں شدت آ رہی ہے۔ اس بار بھی عدالت نے سخت اقدامات کا حکم دیا کیونکہ ایسے اقدامات نہ کیے گئے تو شہر میں سانس لینا مشکل ہوجائے گا۔