سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کی براہ راست نشریات دکھانے کا فیصلہ کرنے کے لیے باڈی تشکیل دے دی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) سپریم کورٹ نے 2011 میں سابق صدر آصف علی زرداری کی جانب سے دائر ذوالفقار علی بھٹو ریفرنس کی براہ راست نشریات پر فیصلہ کرنے کے لیے دو ججوں پر مشتمل پینل تشکیل دیا ہے۔جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل کمیٹی فیصلہ کرے گی کہ کیا کارروائی براہ راست نشر کی جائے یا نہیں اور ریفرنس کے اختتام کے بعد ریکارڈنگ جاری کی جائے یا نہیں۔
اس سلسلے میں کمیٹی اپنی رپورٹ 11 دسمبر کو چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کو پیش کرے گی۔
اگر منظوری مل جاتی ہے تو ملک کی عدالتی تاریخ میں یہ دوسرا موقع ہو گا کہ کوئی مقدمہ براہ راست نشر کیا جائے گا۔ ستمبر کے شروع میں، سپریم کورٹ (پریکٹس اینڈ پروسیجر) ایکٹ 2023 کو چیلنج کرنے والی درخواستوں کی سماعت قومی ٹیلی ویژن پر نشر کی گئی تھی۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا نو رکنی لارجر بینچ 12 دسمبر کو ریفرنس کی سماعت کرے گا۔لارجر بینچ کے دیگر ارکان میں جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان، جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس مسرت ہلالی شامل ہیں۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے 11 سال قبل صدارتی ریفرنس کے ذریعے سابق وزیراعظم زیڈ اے بھٹو کی سزا پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔انہوں نے آئین کے آرٹیکل 186 (1) اور (2) کے تحت عدالت سے رجوع کیا، جو صدر کو عوامی اہمیت کا کوئی بھی سوال اپنی رائے کے لیے سپریم کورٹ کو بھیجنے کا اختیار دیتا ہے۔
اس کیس کی آخری سماعت جنوری 2012 میں اس وقت کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 11 رکنی بنچ نے کی تھی۔