اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ایران کی حکومت نے روایتی حریت اسرائیل کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں اپنا دفاعی بجٹ 200 فیصد اضافے سے تین گنا کرنے کی تجویز پیش کردی۔
ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی منگل کو بتایا کہ روایتی حریفوں کے ایک دوسرے پر میزائل حملوں کے بعد ایرانی حکومت نے دفاعی بجٹ میں تین گنا اضافے کی تجویز پیش کی ہے۔
ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے تہران میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ملک کے دفاعی بجٹ میں 200 فیصد کے نمایاں اضافے کے حکومتی منصوبے پر روشنی ڈالی لیکن ترجمان یا ایرانی حکومت نے تاحال دفاعی بجٹ میں اضافے سے متعلق کوئی اعداد و شمار پیش نہیں کیے ہیں۔
تاہم تھنک ٹینک اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹوٹ کے مطابق 2023 میں ایران کے دفاعی اخراجات 10 ارب 30 کروڑ ڈالر تھے، آئندہ برس مارچ میں حتمی شکل دیے جانے تک مجوزہ بجٹ قانون سازوں کے درمیان زیر بحث آئے گا۔
ایران پر اسرائیل کے جوابی حملے کے بعد پیر کو دنوں ملکوں نے اقوام متحدہ کے اجلاس میں تلخ جملوں کے تبادلے کے دوران ایک دوسرے پر مشرق وسطیٰ کے امن کو خطرے سے دوچار کرنے کے الزامات عائد کیے تھے۔
ایرانی فوج نے اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 4 فوجی اہلکاروں کی شہادت اور ریڈار سسٹم کو نقصان پہنچنے کی تصدیق کی تھی، واضح رہے کہ ایران نے اپنی حمایت یافتہ عسکری تنظیموں حماس اور حزب اللہ کے سربراہان اور اپنے سرکردہ کمانڈر کی اسرائیلی حملوں میں شہادت کے بعد یکم اکتوبر پر اسرائیل پر 200 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا تھا۔
ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی کا کہنا ہے کہ ’ تمام کوششیں ملک کی دفاعی ضروریات کو مدنظر رکھ کر کی جارہی ہیں’۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد اسرائیل کی غزہ پر جوابی جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے نتیجے میں خطے میں تناؤ عروج پر پہنچ گیا ہے جبکہ اسرائیل نے گزشتہ ماہ اپنی جارحیت کا رخ لبنانی کی عسکری تنظیم حزب اللہ کی جانب موڑ دیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں اب تک 43 ہزار 20 افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے جبکہ ایک لاکھ ایک ہزار 110 افراد زخمی اور 10 ہزار سے زائد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔