امریکی عدالت نے بھارتی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول، سابق را چیف سمنٹ گوئل، را ایجنٹ وکرم یادو، اور تاجر نکھل گپتا کو سکھ رہنما گروپتوانت سنگھ پنو کے قتل کی سازش کے سلسلے میں طلب کیا ہے۔
یہ کیس بین الاقوامی سطح پر توجہ حاصل کر رہا ہے اور اس میں الزام ہے کہ بھارتی حکومت اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسی” را” اس قتل کی سازش میں ملوث ہیں۔ بین الاقوامی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق، گروپتوانت سنگھ کے قتل کی سازش کو بروقت بے نقاب کر لیا گیا ہے، جس میں بھارتی حکومت اور را کے روابط ظاہر ہوئے ہیں۔
گروپتوانت سنگھ نے خالصتان اور سکھوں کی خود مختاری کے حق میں آواز اٹھائی ہے۔ سکھ فار جسٹس (ایس ایف جے) گروپ نے امریکی عدالت میں ایک مقدمہ دائر کیا ہے، جس میں الزام عائد کیا گیا کہ اجیت ڈوول اس سازش میں ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
گروپتوانت پنو نے عدالت میں اس بات کے ٹھوس ثبوت پیش کیے ہیں کہ بھارتی خفیہ ایجنسی “را” اس سازش میں ملوث ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ خالصتان کے لیے ان کی وکالت اور عالمی ریفرنڈم کے لیے دباؤ کی وجہ سے انہیں ہدف بنایا گیا۔
انہوں نے کہا ایسا لگتا ہے سازش کا مقصد ایسے لوگوں کو نشانہ بنانا ہے جو خود مختاری کے لیے آواز اٹھاتے ہیں اور مودی حکومت کی جانب سے ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تنقید کرتے ہیں۔ گروپتوانت سنگھ پنو نے خالصتان کے عالمی ریفرنڈم کی ووٹنگ جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر آزادی کی قیمت موت ہے تو وہ اس کے لیے تیار ہیں۔
تاہم ابھی تک بھارتی حکومت کی جانب سے عدالتی سمن پر کوئی ردعمل نہیں آیا ۔ بھارتی وزیر خارجہ ایس جیشنکر نے مئی میں کہا تھا کہ بھارت اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اور یقین دلایا کہ اس سے امریکہ ہندوستان تعلقات کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔
اسی طرح، امریکی سفیر ایریک گارسٹی نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ معاملہ دونوں ممالک کے مابین تعلقات پر اثرانداز نہیں ہوگا۔