پارلیمنٹ عوامی حقوق پر اثر انداز ہونے والے قوانین کا اطلاق ماضی سے نہیں کر سکتی: سپریم کورٹ

0
64
Parliament can’t backdate laws if they affect people’s rights: SC
Parliament can’t backdate laws if they affect people’s rights: SC

سپریم کورٹ آف پاکستان نے پارلیمان کی قانون سازی کے اختیار کے متعلق اہم فیصلہ سنا دیا ، سپریم کورٹ نے قومی یا صوبائی اسمبلیوں کو آئین میں درج بنیادی حقوق کے خلاف قوانین بنانے سے روک دیا۔ جسٹس سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے 2019 میں انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 65بی میں کی گئی ترامیم کے خلاف دائر اپیلوں کی سماعت کی۔

اپنے فیصلے میں، جسٹس شاہ نے لکھا کہ آئین کا آرٹیکل 8 پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں کی قانون سازی کی طاقت کو محدود کرتا ہے، اور انہیں ایسے قوانین بنانے سے روکتا ہے جو عوام کے آئینی حقوق کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ پابندی نہ صرف آئندہ بلکہ ماضی کے قوانین پر بھی یکساں طور پر لاگو ہوتی ہے۔

2019 کے بجٹ تک، انکم ٹیکس آرڈیننس کی یہ شق ان صنعتوں کو 10 فیصد ٹیکس کریڈٹ دیتی تھی جو یکم جولائی 2010 سے 20 جون 2021 کے درمیان نئی مشینری خرید کر نصب کرتی تھیں۔ تاہم، 2019 کے فنانس ایکٹ میں کی گئی ترمیم نے اس مدت کو 2021 سے کم کر کے 2019 کر دیا اور ٹیکس کریڈٹ کی شرح کو 10 فیصد سے کم کر کے 5 فیصد کر دیا۔

کچھ کمپنیوں نے جنہوں نے 2010 اور 2019 کے درمیان مشینری نصب کی تھی، محسوس کیا کہ یہ غیر منصفانہ ہے اور انہوں نے نئے قانون کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا۔ جس پر سندھ ہاکئی کورٹ نے فروری 2023 میں 5 فیصد ٹیکس کریڈٹ کی کمی کو کالعدم قرار دیا۔ اس فیصلے کو ان لینڈ ریونیو کمشنر نے سپریم کورٹ میں چیلنج کیا۔

جسٹس شاہ نے کہا کہ ٹیکس کریڈٹ کی شرح میں کمی والا قانون غیر منصفانہ (امتیازی) تھا جنہوں نے 2019 سے پہلے مشینری نصب کی۔ ان کمپنیوں کے ساتھ 2010 اور 2018 کے درمیان مشینری لگانے والوں کے مقابلے میں مختلف سلوک کیا گیا، جو کہ آرٹیکل 25 کے خلاف ہے۔ جبکہ آئین میں واضح ہے کہ ، تام شہریوں کو قانون کے ذریعے مساوی تحفظ دیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ جو کمپنیاں 30 جون 2019 تک مشینری خرید اور نصب کر چکی تھیں، انہیں دوسرے ٹیکس دہندہ کمپنیوں کے مقابلے میں غیر مساوی سلوک کا سامنا کرنا پڑا۔

عدالت نے یہ بھی کہا کہ مالیاتی قانون سازی کے معاملات میں ریاست کو عام طور پر چھوٹ دی جاتی ہے، لیکن سپریم کورٹ کے ماضی کے فیصلوں کے مطابق یہ چھوٹ “لامحدود” نہیں ہے اور مالیاتی قانون سازی مکمل طور پر آرٹیکل 25 کے دائرہ کار سے باہر نہیں ہے۔

مزید ، سپریم کورٹ نے درخواستوں کو اپیل میں تبدیل کرتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کو جزوی طور پر برقرار رکھا اور 5 فیصد ٹیکس کریڈٹ کی شق کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا، تاہم 2021 سے 2019 تک سالوں کی تبدیلی سے متعلق ترمیم کی تشریح کو کالعدم قرار دیا۔