
پاکستان، افغان طالبان کے مذاکرات آج دوحہ میں ہوں گے: رپورٹ
افغان وفد کی قیادت وزیرِ دفاع ملا یعقوب مجاہد کریں گے، پاکستانی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام شریک ہوں گے
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) دی نیوز کے مطابق پاکستان اور افغانستان کے درمیان مذاکرات آج (جمعہ) قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہوں گے، جیسا کہ افغان طالبان نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بتایا۔ تاہم پاکستان کی جانب سے ان مذاکرات سے متعلق تفصیلی معلومات تاحال شیئر نہیں کی گئیں، بی بی سی اردو نے جمعرات کو رپورٹ کیا۔
تفصیلات کے مطابق امارتِ اسلامیہ افغانستان کے وفد کی قیادت وزیرِ دفاع ملا محمد یعقوب مجاہد کریں گے، جبکہ متعدد پاکستانی سیکیورٹی اور انٹیلی جنس حکام بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں
بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر افغان طالبان کا حملہ ناکام، 15 سے 20 طالبان ہلاک: آئی ایس پی آر
پاکستان آرمی کی کرم بارڈر کے قریب جوابی کارروائی،افغان طالبان کے ٹینک اور چوکیاں تباہ
ادھر جمعرات کے روز وفاقی کابینہ سے خطاب کے دوران وزیراعظم شہباز شریف نے بتایا کہ دوستانہ ممالک، خصوصاً قطر، ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا ہے کہ میری ملاقات مصر میں امیرِ قطر سے بھی ہوئی ہے اور انہوں نے بھی پاکستان پر افغان حملے پر افسوس کا اظہار کیا ان کا کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔وزیراعظم نے مزید بتایا کہ امیرِ قطر نے اپنے ملک کی جانب سے ثالثی کا کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی۔
یہ بھی پڑھیں
پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی جھڑپیں،چین کا اظہار تشویش
افغان سرحدی علاقوں میں بہت احتیاط اور انٹیلیجنس اطلاعات کے بعد آپریشن کیا، دفترخارجہ
واضح رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان شدید سرحدی جھڑپیں گزشتہ ہفتے کی رات گئے شروع ہوئیں جو اتوار کی صبح تک جاری رہیں۔پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق ان جھڑپوں میں 23 پاکستانی فوجی شہید ہوئے جبکہ پاکستان کے جوابی حملوں میں 200 طالبان اور ان سے منسلک عسکریت پسند مارے گئے۔
افغانستان نے دعویٰ کیا کہ اس نے یہ حملہ جوابی کارروائی کے طور پر کیا اور اسلام آباد پر اس ہفتے کے آغاز میں افغان سرزمین پر فضائی حملے کرنے کا الزام عائد کیا۔
دوسری جانب پاکستان نے ان فضائی حملوں کی تصدیق نہیں کی لیکن اس کا کہنا ہے کہ کابل کو “اپنی سرزمین کو تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) جیسے دہشت گرد گروہوں کی پناہ گاہ بننے سے روکنا چاہیے۔
اسلام آباد کی جانب سے بار بار کی جانے والی اپیلوں کے باوجود افغانستان اس الزام کی تردید کرتا ہے کہ وہ اپنی سرزمین کو دہشت گرد گروہوں کے استعمال کے لیے فراہم کر رہا ہے۔