ایک ادارہ بار بار پارلیمان میں مداخلت کر رہا ہے، بلاول بھٹو
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ارشد ندیم نے اپنی محنت کے تحت ناممکن کو ممکن بنادیا، اولمپکس ریکارڈ توڑ کر جولین تھرو میں پاکستان کیلئے گولڈ میڈل جیتا اور یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ جب پاکستانی نوجوانوں کو موقع دیا جاتا ہے تو وہ اپنی جیت سے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کردیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایتھلیٹس کی اسپانسر شپ وغیر ہ کے حوالے سے ہماری متفق رائے ہونی چاہیے، ہمیں پاکستان بھر میں صلاحیت رکھنے والے بچوں کا ساتھ دینا چاہیے، لیاری کا ایک ایک بچہ فیفا کا ورلڈ کپ جیت سکتا ہے۔
سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کے سیاسی کارکن بنگلہ دیش کے حالات غور سے دیکھ رہے ہیں، احتجاج وہاں فوج میں شہید ہونے والوں کے کوٹے کے اوپر شروع ہوا، اس کوٹے کو 2018 میں حسینہ واجد نے خود ختم کیا اور ان کی عدالت نے اسے بحال کیا اور احتجاج شروع ہوگیااور وہ رک نہ سکا اور سب نے دیکھا کہ کیسے حسینہ واجد کو اس وجہ سے عہدہ چھوڑنا پڑا، اس کو دیکھ کر سب کو سوچنا چاہیے کہ ہمیں عوامی مسائل کو ترجیح دینی چاہیے۔
بلاول بھٹو کے مطابق پاکستان کے جو حالات ہیں وہ ایسے ہیں کہ کچھ آپ کے ہاتھ میں ہیں کچھ آپ کے ہاتھ میں نہیں، اس وقت جو بحران ہے ادارے کے درمیان ایک فاصلہ نظر آرہا ہے اور یہ اس لیے بن رہا ہے کہ ایک ادارہ اس ادارے میں بار بار مداخلت کرتا ہے، عدلیہ کی تاریخ تو پورے ملک کے سامنے ہے، ارشد ندیم کی طرح ہماری عدلیہ نے بھی ورلڈ ریکارڈز توڑے ہیں، عدلیہ اتنی قابل ہے کہ وہ نا صرف عدالت چلاتے ہیں بلکہ وہ تو ڈیم بھی بنا سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے اپنی تقریر میں کہا کہ پاکستان کی عدلیہ اتنی قابل، اتنی کامیاب اور اتنی اہل ہے کہ وہ نہ صرف انصاف دلواتی ہے، بلکہ ڈیم بھی بناتی ہے اور مہنگائی کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ وہ لوگ تو سموسے اور ٹماٹر کی قیمت بھی طے کرسکتے ہیں۔ پوری دنیا میں ان کا کوئی مقابلہ نہیں کرسکتا، ہمارے پاس اتنے بڑے سانحات ہوئے ہیں، بینظیر بھٹو، ذوالفقار علی بھٹو کی شہادت، پاکستانیوں کی اپنی شکایتیں انصاف کی منتظر ہیں، ہمیں 3 دہائی تک انصاف کا انتظار کرنا پڑا پر آخر عدلیہ نے ذوالفقار علی بھٹو کو اس حد تک انصاف دیا کہ ہاں ان کو صحیح انصاف نہیں دیا گیا اور ساتھ کہتے ہیں کہ اس حوالے سے ہم تاریخ کو درست کرنے کے لیے کوئی واضح عمل نہیں اٹھاسکتے۔
بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ جب ڈیم بنانے کی بات آتی ہے، ٹماٹر اور سموسے کی قیمت طے کرنے کی بات آتی ہے تو آئین و قانون پتا نہیں کہاں چلا جاتا ہے مگر جب انصاف کی بات آتی ہے، تو آئین و قانون کو لاگو کرنا ہمارے ملک میں ایک رکاوٹ بن جاتا ہے، پاکستان میں اسٹارم ان ٹی کپ کو پورا آئینی بحران بنایا جارہا ہے اور اس کے ذمہ دار ایوان نہیں بلکہ یہ عدالت کی طرف سے پیدا کیا گیا بحران ہے۔