
روس کے اہم برآمدی مرکز پر آئل لوڈنگ بحال ہونے کے بعد عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) بزنس ریکارڈ کے مطابق پیر کو تیل کی عالمی قیمتوں میں کمی دیکھی گئی اور گزشتہ ہفتے ہونے والے اضافے کا اثر زائل ہو گیا، کیونکہ بحیرہ اسود میں یوکرینی حملے کے بعد دو روز تک بند رہنے والے روس کے اہم برآمدی مرکز نووروسیسک پر آئل لوڈنگ دوبارہ شروع کر دی گئی۔
برینٹ کروڈ فیوچرز 44 سینٹ (0.68%) گر کر 63.95 ڈالر فی بیرل پر آگئے۔ امریکی ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ کروڈ فیوچرز بھی 48 سینٹ (0.8%) کمی سے 59.61 ڈالر فی بیرل پر آ گئے۔
دونوں بینچ مارکس جمعے کو 2 فیصد سے زیادہ بڑھے تھے کیونکہ نووروسیسک اور اس کے قریب موجود کیسپین پائپ لائن کنسورشیم کی ٹرمینل پر برآمدات معطل تھیں، جس سے عالمی سپلائی کا تقریباً 2 فیصد متاثر ہوا تھا۔
دو صنعتی ذرائع اور ایل ایس ای جی کے ڈیٹا کے مطابق نووروسیسک پورٹ نے اتوار کے روز تیل کی لوڈنگ بحال کر دی۔ تاہم یوکرین کی جانب سے روس کے توانائی ڈھانچے پر بڑھتے ہوئے حملے مستقبل میں مزید رکاوٹوں کے خدشات کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔
یوکرین کی فوج نے ہفتے کو دعویٰ کیا کہ اس نے روس کے ریازان آئل ریفائنری کو نشانہ بنایا، جبکہ اتوار کو جنرل اسٹاف نے کہا کہ نووکویبیشفسک آئل ریفائنری پر بھی حملہ کیا گیا جو روس کے سمارا ریجن میں واقع ہے۔
فوجی سیکیورٹیز کے تجزیہ کار توشیتاکا تزاوا نے کہا ہے کہ سرمایہ کار یہ اندازہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یوکرین کے حملے روس کی طویل مدتی خام تیل برآمدات کو کیسے متاثر کریں گے جبکہ وہ جمعے کی ریلی کے بعد منافع بھی لے رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اوپیک پلس کی جانب سے پیداوار میں اضافے کے باعث مارکیٹ میں اضافی سپلائی کا تاثر موجود ہے، اور کے ڈبلیو ٹی آئی 60 ڈالر فی بیرل کے آس پاس رہنے کی توقع ہے، جو 5 ڈالر کے دائرے میں اتار چڑھاؤ کرے گا۔
سرمایہ کار مغربی پابندیوں کے روسی تیل کی سپلائی اور تجارتی بہاؤ پر اثرات کو بھی مانیٹر کر رہے ہیں۔
امریکہ نے 21 نومبر کے بعد روسی تیل کمپنیوں لوکوئل اور روزنیفٹ کے ساتھ معاہدوں پر پابندی لگا دی ہے تاکہ ماسکو کو یوکرین پر امن مذاکرات پر مجبور کیا جا سکے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو کہا کہ ریپبلکن قانون سازی پر کام کر رہے ہیں جس کے تحت کسی بھی ملک پر پابندی عائد کی جائے گی جو روس کے ساتھ تجارت کرے گا، اور ایران کو بھی اس فہرست میں شامل کیا جا سکتا ہے۔
اس ماہ کے آغاز میں اوپیک نے دسمبر کے لیے آئل آؤٹ پٹ ٹارگٹ میں 1,37,000 بیرل یومیہ اضافہ کرنے پر اتفاق کیا، جو اکتوبر اور نومبر کے اضافے کے برابر ہے۔ تنظیم نے آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی میں اضافے کو روکنے کا بھی فیصلہ کیا۔
آئی این جی کی رپورٹ کے مطابق 2026 تک عالمی تیل مارکیٹ میں بڑی سپلائی فاضل رہنے کی توقع ہے۔
تاہم ادارے نے خبردار کیا کہ یوکرین کے ڈرون حملوں اور خلیج عمان میں ایران کی جانب سے تیل بردار جہاز ضبط کیے جانے جیسے واقعات سپلائی رسک کو بڑھا رہے ہیں۔
نئی پوزیشننگ ڈیٹا کے مطابق گزشتہ ہفتے تک اسپیکولیٹرز نے آئی سی ای برینٹ میں اپنی نیٹ لانگ پوزیشنز میں 12,636 کنٹریکٹس کا اضافہ کیا، جو مجموعی طور پر 164,867 کنٹریکٹس تک پہنچ گئے۔
آئی این جی کا کہنا ہے کہ یہ زیادہ تر “شارٹ کورنگ” کی وجہ سے ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپلائی خدشات کے باعث ٹریڈرز اس وقت شارٹ رہنے میں ہچکچا رہے ہیں۔
تیل سروسز کمپنی بیکر ہیوز کے مطابق، امریکہ میں تیل کے لیے سرگرم رِگز کی تعداد 14 نومبر تک کے ہفتے میں 3 بڑھ کر مجموعی طور پر 417 ہو گئی۔



