اردو انٹرنیشنل اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کو نکالنے کے منصوبے کی حمایت کردی، حالانکہ اس منصوبے پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید سامنے آئی ہے۔ حقوق انسانی کے گروپوں نے اس تجویز کو “نسلی صفائی” قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی ہے، کیونکہ اس منصوبے میں فلسطینیوں کو مستقل طور پر بے گھر کرنے اور غزہ پر امریکی قبضے کی بات کی گئی ہے۔
نیتن یاہو نے فاکس نیوز کے ساتھ انٹرویو میں کہا کہ غزہ کے باشندوں کو نکلنے اور پھر واپس آنے کی اجازت دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ غزہ کی تعمیر نو کی ضرورت ہوگی، لیکن وہ اس بارے میں یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ امریکہ وہاں اپنی فوج بھیجے گا یا تعمیر نو کے لیے مالی امداد فراہم کرے گا۔
نیتن یاہو نے کہا، “یہ پہلا اچھا خیال ہے جو میں نے سنا ہے… یہ ایک قابل ذکر خیال ہے، اور اس کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔”
ٹرمپ کی تجویز اور عالمی ردعمل
پچیس جنوری کے بعد سے، ٹرمپ نے بارہا یہ تجویز پیش کی ہے کہ فلسطینیوں کو مصر اور اردن جیسے عرب ممالک میں منتقل کیا جانا چاہیے۔ تاہم عرب ممالک اور فلسطینی رہنماؤں نے اس تجویز کومکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔
غزہ پر اسرائیل کے حالیہ حملوں میں 47,000 سے زائد فلسطینیوں کی اموات ہوئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی جنگ کے دوران بڑے پیمانے پر لوگوں کو بے گھر اور غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
ٹرمپ کی غزہ سے فلسطینیوں کو بےدخل کرنے کی تجویز نے خطے میں کشیدگی بڑھنے کے خدشے کو بڑھا دیا ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس تجویز کی پر زور مذمت کی جارہی ہے۔