کالعدم جماعت الدعوۃ پاکستان کے سربراہ حافظ محمد سعید کے دست راست اور کالعدم جماعت الدعوۃ کے نائب امیر پروفیسر عبد الرحمٰن مکی علالت کے بعد انتقال کر گئے۔
بہاولپور میں سال 1948 میں پیدا ہونے والے عبد الرحمٰن مکی 80 کی دہائی میں اسلام آباد میں اسلامک یونیورسٹی میں معلم کی حیثیت سے کام کرتے رہے ہیں۔ یہ وہ دور تھا جب اسلامک یونیورسٹی میں اسامہ بن لادن کے استاد عبداللہ عزام سمیت متعدد عرب اور افغان اساتذہ اس ادارے سے منسلک تھے۔
اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ اسلامک یونیورسٹی میں قیام کے دوران مکی کا عبداللہ عزام یا دیگر جہادی رہنماؤں سے کوئی رابطہ رہا تاہم یہ ضرور کہا جاتا ہے کہ پروفیسر عبد الرحمٰن مکی کے القائدہ کے سربراہ ڈاکٹر ایمن الظواہری سے قریبی روابط رہے ہیں۔ یہ روابط اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد میں بنے یا کہیں اور اس کا کسی کو کچھ علم نہیں۔
اسلامک یونیورسٹی میں قیام کے دوران ہی عبد الرحمٰن مکی تعلیم کے حصول کے لیے سعودی عرب گئے جہاں مکہ کی جامعہ القرا یونیورسٹی سے اسلامی سیاست کے موضوع پر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ جماعت الدعوہ میں انہیں پروفیسر مکی کے نام سے ہی جانا جاتا ہے۔
پروفیسر مکی کے والد حافط عبداللہ علی گڑھ یونیورسٹی بھارت سے تعلیم یافتہ تھے۔ تقسیم ہند کے موقع پر وہ اپنے خاندان اور دیگر افراد کے ہمراہ پاکستان منتقل ہوئے تھے۔
پاکستان میں حافظ عبداللہ نے اپنے خاندان کے ہمراہ بہاولپور میں سکونت اختیار کی جہاں وہ ایف سی کالج بہاولپور میں شعبہ درس و تدریس سے منسلک ہوگئے تھے۔ حافظ عبداللہ جمہوریت مخالف نظریات کے پرچار کرتے تھے۔
حافظ سعید کی طرف سے کالعدم جماعت الدعوہ اور لشکر طیبہ کی بنیاد رکھنے میں حافظ عبداللہ کا بنیادی کردار تھا۔ حافظ عبداللہ اپنے بیٹے عبد الرحمٰن مکی کو بھی جہاد کے راستے پر دیکھنا چاہتے تھے۔ مکی ابھی سعودی عرب میں ہی مقیم تھے کہ ان کے والد عبداللہ پاکستان میں وفات پا گئے۔
1995 میں وطن واپسی پر عبد الرحمٰن مکی اپنے والد کی خواہش پر جماعت الدعوہ میں شامل ہوگئے۔ مکی عربی اور انگریزی زبانوں پر عبور رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے خاص خاندانی پس منظر کے باعث بھارت کے خلاف سخت موقف کے حامی کے طور پر جانے جاتے ہیں۔
پروفیسر عبد الرحمٰن مکی جماعت الدعوۃ کے خارجہ و سیاسی امور کے سربراہ بھی رہے۔
پاکستان آنے اور کالعدم تنظیم جماعت الدعوۃ میں شمولیت کے بعد عبد الرحمٰن مکی مبینہ طور پر افغانستان بھی آتے جاتے رہے۔
نومبر 2008 میں بھارتی شہر ممبئی میں شدت پسندی کے واقعات کے بعد امریکہ کی طرف سے مکی کو دہشتگرد قرار دیا گیا اور ان کی معلومات دینے والے کو امریکی ریوارڈ فار جسٹس پروگرام کے تحت دو ملین ڈالرز کے انعام بھی اعلان کیا گیا۔
پروفیسر عبد الرحمٰن مکی لاہور میں ہی مقیم رہے تاہم وہ جمعہ کی نماز اسلام آباد کے سیکٹر آئی ایٹ مرکز میں موجود کالعدم جماعت الدعوہ کی زیرنگران مسجد میں ادا کرتے رہے اور خطبہ دیتے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ عمر کے آخری حصے میں انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے غیر قانونی فنڈنگ اور دہشت گردوں کی معاونت جیسے الزامات میں گرفتار بھی کیا گیا اور سزا بھی سنائی گئی۔