امریکی ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی یونٹ 8200 کی اپنے کلاؤڈ پلیٹ فارم Azure اور مصنوعی ذہانت (AI) سے متعلق خدمات تک رسائی بند کر دی ہے۔ یہ فیصلہ اُس وقت سامنے آیا جب برطانوی اخبار گارڈین کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ یونٹ 8200 فلسطینیوں کی لاکھوں ٹیلی فون کالز روزانہ ریکارڈ اور محفوظ کر رہا تھا اور یہ ڈیٹا براہِ راست مائیکروسافٹ کے یورپی سرورز پر منتقل کیا جا رہا تھا۔
گارڈین کی رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ 2021 میں اس وقت شروع ہوا جب مائیکروسافٹ کے چیف ایگزیکٹو ستیہ نڈیلا اور یونٹ 8200 کے اُس وقت کے سربراہ یوسی سریل کے درمیان ملاقات ہوئی۔ اس کے بعد خفیہ ایجنسی نے مائیکروسافٹ کی غیرمعمولی اسٹوریج اور کمپیوٹنگ صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے ایک ایسا نظام بنایا جو فی گھنٹہ ایک ملین کالز ریکارڈ اور تجزیہ کرنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ ذرائع کے مطابق یہ ڈیٹا نیدرلینڈز میں موجود مائیکروسافٹ کے ڈیٹا سینٹر میں رکھا گیا تھا لیکن دی گارڈین کی رپورٹ سامنے آنے کے چند دنوں بعد یہ ریکارڈ یورپ سے ہٹا کر دوسری جگہ منتقل کر دیا گیا۔ اطلاعات ہیں کہ اسرائیلی خفیہ ادارہ اب اس بڑے ڈیٹا کو Amazon Web Services (AWS) پر منتقل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مجموعی طور پر 8,000 ٹیرا بائٹ سے زائد ریکارڈنگز محفوظ کی گئی تھیں۔
یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بڑی امریکی ٹیکنالوجی کمپنی نے اسرائیلی فوج کو اپنی سروسز دینے سے انکار کیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اسرائیل میں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ حساس فوجی ڈیٹا کو غیر ملکی کلاؤڈ سسٹم میں محفوظ کرنا کتنا محفوظ ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا جب دنیا بھر میں مائیکروسافٹ کے خلاف احتجاج کی لہر اٹھی۔ “No Azure for Apartheid” نامی گروپ نے امریکہ اور یورپ میں مظاہرے کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ مائیکروسافٹ اسرائیلی فوج کے ساتھ اپنے تمام معاہدے ختم کرے۔
کمپنی کے صدر اور نائب چیئرمین براڈ اسمتھ نے ملازمین کو جاری کردہ ایک ای میل میں کہا کہ “ہم کسی ملک میں شہریوں کی بڑے پیمانے پر نگرانی کو سہولت فراہم نہیں کرتے۔ یہ اصول ہم نے گزشتہ بیس سالوں سے برقرار رکھا ہے اور اسرائیل کے معاملے میں بھی یہی پالیسی اپنائی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی نے اسرائیلی وزارتِ دفاع کے ایک یونٹ کو اپنی خدمات سے محروم کر دیا ہے جس میں اے آئی سروسز بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی حکومت نے باضابطہ طور پر اس فیصلے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے تاہم اسرائیلی دفاعی ذرائع نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ یہ اقدام ملک کی سلامتی کے لیے “چیلنج” ہے اور حساس معلومات کو غیر ملکی کمپنیوں کے کلاؤڈ پلیٹ فارم پر رکھنے کے فیصلے پر اب اندرونی سطح پر بھی سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ یونٹ 8200 کے ایک سابق اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ “یہ نظام صرف سیکیورٹی مقاصد کے لیے بنایا گیا تھا لیکن اب اس کے غلط استعمال کے خدشات نے عالمی دباؤ بڑھا دیا ہے۔”
فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں نے مائیکروسافٹ کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا۔ الحق نامی تنظیم کے ترجمان نے کہا کہ “یہ پہلی بار ہے کہ کسی بڑی امریکی کمپنی نے اسرائیلی فوج کے غیرقانونی اقدامات کے خلاف قدم اٹھایا ہے۔ فلسطینی عوام کی نگرانی اور ان کے نجی ڈیٹا کی خلاف ورزی بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔”
گارڈین کی تحقیقاتی رپورٹ کے بعد امریکہ اور یورپ میں مائیکروسافٹ دفاتر کے باہر مظاہرے ہوئے۔ “No Azure for Apartheid” کے تحت سینکڑوں ملازمین اور انسانی حقوق کے کارکنان نے مطالبہ کیا کہ کمپنی اسرائیلی فوج کے ساتھ تمام تعلقات ختم کرے۔ یورپی ماہرین نے بھی خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے بڑے پیمانے پر نگرانی کے منصوبے نہ صرف انسانی حقوق بلکہ یورپی یونین کے پرائیویسی قوانین (GDPR) کی بھی سنگین خلاف ورزی ہیں۔ اگرچہ مائیکروسافٹ نے یونٹ 8200 کی مخصوص سروسز بند کر دی ہیں تاہم اسرائیلی فوج مائیکروسافٹ کی دیگر کمرشل خدمات تک رسائی برقرار رکھے گی۔ ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ عالمی سطح پر ایک نظیر قائم کرے گا اور دیگر ٹیکنالوجی کمپنیوں پر بھی دباؤ بڑھے گا کہ وہ اسرائیلی فوجی اداروں کے ساتھ اپنے تعلقات پر نظرثانی کریں۔