روس نے برطانیہ کے اس ممکنہ منصوبے کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں جنگ بندی کے بعد یوکرین میں برطانوی فوجیوں کو تعینات کرنے کی بات کی گئی ہے۔ کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا ہے کہ نیٹو ممالک کی فوجوں کی یوکرین میں موجودگی روس کی سلامتی کے لیے خطرہ بن سکتی ہے اور یہ ناقابل قبول ہوگا۔
برطانوی وزیرِاعظم کیئر سٹارمر نے حالیہ بیانات میں کہا ہے کہ اگر ماسکو اور کیف کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پا جاتا ہے، تو وہ یوکرین میں برطانوی فوجیوں کو تعینات کرنے کے لیے “تیار ” ہیں، برطانوی اخبار ٹیلی گراف کے مطابق، سٹارمر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے یہ منصوبہ رکھنا چاہتے ہیں کہ امریکی فوجیوں کی حفاظت کے بدلے میں تقریبا 30,000 یورپی فوجیوں کو یوکرین میں تعینات کیا جائے۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے واضح کیا کہ روس کسی بھی نیٹو رکن ملک کی فوج کی یوکرین میں موجودگی کو اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتا ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم اس معاملے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، کیونکہ نیٹو افواج کی یوکرین میں تعیناتی روس کے لیے ایک اہم سیکیورٹی مسئلہ ہے۔”
روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف نے بھی اس معاملے پر سخت موقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ ماسکو نیٹو کی موجودگی کو “روسی خودمختاری کے لیے براہ راست خطرہ” تصور کرے گا، چاہے وہ فوجی کسی اور ملک یا تنظیم کے نام پر ہی کیوں نہ تعینات کیے جائیں۔
روس اور امریکہ کے درمیان حالیہ مذاکرات کے دوران ماسکو نے ایک بار پھر مطالبہ کیا کہ نیٹو کو یوکرین کو رکنیت دینے کے 2008 کے وعدے سے دستبراد ہونا ہوگا۔ ساتھ ہی، روس نے اس امکان کو بھی مسترد کر دیا کہ نیٹو افواج کسی جنگ بندی معاہدے کے تحت یوکرین میں امن قائم رکھنے کا کردار ادا کریں۔