’مغوی‘ شخص 26 سال بعد ہمسائے کے تہہ خانے سے بازیاب
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) نوجوانی میں لاپتہ ہونے والا الجزائر کا ایک شخص 26 سال بعد اپنے مبینہ اغوا کار کے گھر کے تہہ خانے میں زندہ پایا گیا۔
اردو انڈیپندنٹ کے مطابق عمر بن عمران 1998 میں ایک ووکیشنل سکول جانے کے لیے جیلفا شہر میں اپنے گھر سے نکلے اور کبھی واپس نہیں آئے۔
اس گمشدگی کے بعد 17 سالہ عمر کے اہل خانہ کو یقین ہو گیا کہ وہ الجزائر کی حکومت اور باغیوں کے درمیان خانہ جنگی میں مارے گئے۔
45 سالہ عمران کو اتوار کو ان کے مبینہ اغوا کار اور پڑوسی کے اس گھر سے بازیاب کروایا گیا جو ان کے اہل خانہ کے گھر سے صرف 200 میٹر کی دوری پر واقع ہے۔
سرکاری استغاثہ نے ایک بیان میں کہا کہ 61 سالہ پڑوسی کو گرفتار کر لیا گیا ہے، جن پر شبہ ہے کہ انہوں نے عمران کو تقریباً تین دہائیوں تک قیدی بنا کر رکھا۔
پراسیکیوٹر دفتر کے بقول: ’جیلفا اٹارنی جنرل کے دفتر نے عوام کو بتایا کہ انہوں نے 12 مئی کو مقامی وقت کے مطابق رات آٹھ بجے 45 سالہ عمر کو ان کے 61 سالہ پڑوسی بی اے کے گھر سے بازیاب کروایا۔‘
ریسکیو کرتے وقت بنائی گئی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ سویٹر پہنے اور مکمل داڑھی والے عمران کو ان کے پڑوسی کے گھاس سے ڈھکے فرش کے نیچے تہہ خانے سے نکالا جا رہا ہے۔
عمران کے اہل خانہ نے مبینہ طور پر قانون نافذ کرنے والے حکام کو اس وقت اطلاع دی جب ملزم کے بھائی نے سوشل میڈیا پر بتایا کہ اس کا بھائی ایک اغوا میں ملوث ہے۔
حکام نے دوبارہ تحقیقات شروع کیں اور اس شخص کے گھر کی تلاشی لی اور بالآخر گھاس کے نیچے چھپا ہوا ایک ٹریپ ڈور برآمد کیا۔
اٹارنی جنرل کے دفتر نے بتایا کہ عمران کو علاج کے لیے فوری طور پر طبی مرکز لے جایا گیا ہے اور ملزم کو ’گھناؤنے جرم‘ کے الزام میں حراست میں لیا جائے گا۔
ملزم پر الزام ہے کہ اس نے عمران کے کتے کو بھی مار دیا کیونکہ وہ نوجوان کی گمشدگی کے ایک ماہ بعد بھی ملزم کے گھر کے ارد گرد گھومتا رہتا تھا۔
مقامی میڈیا کے مطابق کتے کی لاش عمران کے گھر کے سامنے سے ملی۔
عمران کی والدہ، جنہوں نے مبینہ طور پر اپنے بیٹے کی تلاش جاری رکھی، 2013 میں انتقال کر گئیں۔
الجزائر کے نشریاتی ادارے بلاد سے بات کرتے ہوئے ایک پڑوسی نے کہا کہ ’ان کی والدہ ان کی قید کے دوران فوت ہوگئیں، یہ جانے بغیر کہ ان کے ساتھ کیا ہوا تھا، یہ جانے بغیر کہ وہ ہر وقت ان کے قریب ہی تھا۔‘