اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل، حماس سے شیری بیباس کی لاش کی حوالگی میں ناکامی کا حساب لے گا۔ انہوں نے ایک ویڈیو بیان میں کہا، “ہم اپنے تمام یرغمالیوں، زندہ اور مردہ دونوں ، کو واپس لانے کے لیے پرعزم ہیں، اور حماس کی اس ظالمانہ خلاف ورزی کی قیمت اسے چکانی ہوگی۔”
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب اسرائیلی ماہرین نے تصدیق کی کہ جمعرات کو حماس کی جانب سے حوالے کی گئی چار لاشوں میں ایک لاش شیری بیباس کی نہیں تھی بلکہ کسی اور خاتون کی تھی۔ تاہم، اس کے دو بیٹوں کفیر اور ایریل کی شناخت کر لی گئی ہے۔
نیتن یاہو نے حماس پر الزام لگایا کہ اس نے شیری بیباس کے بجائے کسی اور خاتون کی لاش تابوت میں رکھ کر اسرائیل کو دھوکا دینے کی کوشش کی ہے۔ یاد رہے کہ شیری بیباس کو 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملے کے دوران اس کے شوہر یارڈن اور دو بیٹوں سمیت یرغمال بنایا گیا تھا۔
تاحال حماس نے اسرائیل کے اس الزام پر کوئی ردعمل نہیں دیا، لیکن یہ معاملہ امریکہ کی حمایت سے قطر اور مصر کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی معاہدے کو متاثر کر سکتا ہے۔
یہ بھی واضح نہیں ہو سکا کہ آیا اس تنازع کی وجہ سے چھ زندہ یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر ہوگی یا یہ جنگ بندی کے دوسرے مرحلے کے مذاکرات پر اثر ڈالے گا، جو جلد متوقع ہیں۔