اسرائیل کا غزہ کے گنجان آباد شہر رفح پر بڑے حملے کا آغاز،19فلسطینی شہید
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل نے غزہ کے گنجان آباد ترین شہر رفح پربڑے حملے کا آغازکرتے ہوئے بمباری کی ہے جس سے 19فلسطینی شہید ہوگئے ہیں .اسرائیلی فوج نے رفح پر پہلی بمباری دو مختلف مقامات پرکی ہے جبکہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے کرم شالوم راہداری میں اسرائیلی فوجیوں کو نشانہ بناتے ہوئے تین کو ہلاک کرنے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے حملے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے.
اسرائیلی افواج نے ایک مکان کو نشانہ بنایا جس میں تین فلسطینی ہلاک اور متعداد افراد زخمی ہوئے اسرائیلی فوج نے اپنے اس حملے کو جوابی کارروائی قرار دیا اور کہا کہ کرم شالوم راہداری میں تین اسرائیلی فوجیوں کی ہلاکت کا بدلہ لیا گیا ہے. اسرائیلی فوج کے ترجمان نے کہا کہ فوج نے اس بمباری کے نتیجے میں اس جگہ کو نشانہ بنایا ہے جو راکٹ لانچنگ کے لیے استعمال کی گئی تھی انہوں نے لانچنگ پیڈ اور اس کے ساتھ ہی واقع حماس کے انفراسٹرکچر کو بھی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا ہے.
اسرائیلی فوج کی طرف سے دوسری بمباری رات گئے کی گئی جس میں9 نو فلسطینی ہلاک ہوئے رفح پر بمباری کے دونوں واقعات پر فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ دونون واقعات میں مجموعی طور 19 افراد جاں بحق ہو گئے ہیں واضح رہے کہ ”اردوپوائنٹ“نے چار مئی کو عالمی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا تھا کہ اسرائیل نے گنجان آباد ترین شہر رفح پر بڑے زمینی حملے کی تیاری مکمل کرلی ‘اسرائیلی فورسز”آپریشن رفح“شروع کرنے کے لیے عالمی امدادی تنظیموں کے علاقے سے نکلنے کا انتظار کررہی ہیں ‘عالمی ادارہ صحت نے بڑے پیمانے پر اموات اور زخمیوں کے لیے ہنگامی منصوبہ تیار کیا ہے جس کے تحت فیلڈ ہسپتالوں کی تعداد میں اضافہ شامل ہے ڈبلیوایچ او کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ بڑی تعداد میں اموات کو روکنے کی استعداد نہیں رکھتا .
جریدے”پولیٹیکو“ کے مطابق اسرائیل نے امریکی صدر جو بائیڈن اور عالمی امدادی تنظیموں کو رفح سے رہائشیوں کی منتقلی شروع کرنے کے اپنے منصوبے سے آگاہ کرتے ہوئے انہیں48گھنٹوں میں محفوظ جگہوں پر منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے اسرائیل رہائشیوں کو رفح سے غزہ کے جنوب مغربی ساحل پر المواسی منتقل کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے جبکہ وائٹ ہاؤس کا کہنا تھا کہ امریکی انتظامیہ نے رفح میں اسرائیلی آپریشن کے لیے کوئی جامع منصوبہ نہیں دیکھا ہم کسی بھی فوجی کارروائی سے پہلے اسرائیل کے ساتھ رفح کے حوالے سے بات چیت جاری رکھنا چاہتے ہیں دوسری طرف ”وال سٹریٹ جنرل“ نے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسرائیل نے حماس کو جنگ بندی کے معاہدے پر رضا مندی کے لیے ایک ہفتے کا وقت دیا ہے جنگ بندی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں اسرائیل رفح میں فوجی آپریشن شروع کر دے گا.
جریدے نے بتایا تھاکہ حماس ایک طویل مدتی جنگ بندی کی خواہاں ہے اور امریکہ سے اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ اسرائیل جنگ بندی کا احترام کرے گا حماس کے عہدیداروں نے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ تازہ ترین تجویز بہت مبہم ہے اور اسرائیل کو دوبارہ لڑائی شروع کرنے کی گنجائش فراہم کر رہی ہے.
اسرائیلی جریدے ” یدیعوت احرونوت“ نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع شہر رفح میں متوقع آپریشن کے لیے اپنی تیاریاں مکمل کر لی ہیں اور اسرائیلی فورسزکے چیف آف سٹاف نے غزہ کی پٹی میں حماس کے آخری مضبوط گڑھ میں آپریشن کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کا تخمینہ ہے کہ اگلے 48 سے 72 گھنٹوں کے اندر غزہ کی پٹی میں آپریشن کا فیصلہ کرلیا جائے گا.
رفح غزہ میںبے گھر ہونے والے مہاجرین کی آمد سے گنجان آباد ترین شہر بن چکا ہے اور شہر میں دس لاکھ سے زیادہ بے گھر فلسطینی رہائش پذیر ہیں اقوام متحدہ کے مطابق گنجان آباد ترین شہر پر حملے سے بہت بڑاانسانی المیہ رونما ہونے کا اندیشہ ہے. گزشتہ روزاسرائیل نے دوٹوک الفاظ میں ایسے کسی معاہدے کو ماننے سے انکار کردیا تھا جس میں رفح پر حملہ نہ کرنے کی شرط شامل ہو اسرائیل نے کہا تھا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے باوجود وہ رفح پر حملہ کرئے گا دوسری جانب اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے تنظیم کے رکن ممالک سے اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے.
یہ بھی پڑھیں
سکھ علیحدگی پسند کے قتل کا الزام ہندوستان پر عائد کرناکینیڈا کی ‘سیاسی مجبوری’ ہے،بھارت