
اسرائیل اور حماس میں غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر معاہدہ،قیدیوں کی رہائی اور امداد کی راہ ہموار
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) اسرائیل اور حماس نے جمعرات کو غزہ میں جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے، جس کا مقصد اس دو سالہ جنگ کو روکنا ہے جس میں دسیوں ہزار افراد مارے گئے اور فلسطینی علاقے کے بیشتر حصے ملبے میں تبدیل ہو گئے۔
اس معاہدے میں قیدیوں کے تبادلے، اسرائیلی فوج کی جزوی واپسی اور غزہ میں انسانی امداد کی بڑی فراہمی شامل ہے۔ معاہدے کی تفصیلات کے مطابق حماس 20 زندہ اسرائیلی قیدیوں کے بدلے تقریباً 2 ہزار فلسطینی قیدی رہا کروائے گی۔
ذرائع کے مطابق یہ تبادلہ معاہدے کے نفاذ کے 72 گھنٹے کے اندر مکمل کیا جائے گا۔ رہائی پانے والے قیدیوں میں 250 ایسے فلسطینی شامل ہوں گے جو عمر قید کی سزا بھگت رہے ہیں، جبکہ 1,700 دیگر وہ ہیں جو جنگ کے آغاز کے بعد گرفتار کیے گئے۔
ٹرمپ کا امن منصوبہ اور ثالثی کردار
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ تمام قیدی بہت جلد رہا کر دیے جائیں گے، اور اسرائیل اپنی افواج کو ایک متفقہ لائن تک واپس لے جائے گا۔
انہوں نے اس معاہدے کو ایک مضبوط، پائیدار اور دائمی امن کی طرف پہلا قدم قرار دیا۔
ٹرمپ نے قطر، مصر اور ترکی کی ثالثی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ پوری دنیا کے لیے ایک عظیم دن ہے،مبارک ہوں وہ جو امن کے لیے کام کرتے ہیں
امریکی صدر نے تصدیق کی کہ وہ ممکنہ طور پر اتوار کو مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کریں گے اور مصر یا غزہ جانے پر غور کر رہے ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ کو مذاکرات کی تازہ پیش رفت سے متعلق فوری نوٹ دیا، جس کے بعد ٹرمپ نے اس تاریخی معاہدے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی ردِعمل
اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے کہا کہ وہ “خدا کی مدد سے اپنے تمام قیدیوں کو واپس لائیں گے۔انہوں نے امریکی صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ “طاقتور عسکری کارروائی اور ہمارے دوست صدر ٹرمپ کی قیادت کے باعث ہم ایک فیصلہ کن موڑ پر پہنچ گئے ہیں۔
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے فورسز کو ہدایت دی ہے کہ وہ دفاعی تیاریوں کو مضبوط بنائیں اور قیدیوں کی واپسی کے آپریشن کے لیے حساس اور پیشہ ورانہ رویہ اپنائیں۔
پاکستان کا خیرمقدم
وزیراعظم شہباز شریف نے معاہدے کو مشرقِ وسطیٰ میں پائیدار امن کے قیام کا تاریخی موقع قرار دیا۔انہوں نے ایک بیان میں کہا صدر ٹرمپ کی قیادت عالمی امن کے لیے ان کی غیر متزلزل وابستگی کا ثبوت ہے۔ ہم قطر، مصر اور ترکی کے قائدین کی کوششوں کو سراہتے ہیں، اور سب سے بڑھ کر فلسطینی عوام کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں جنہوں نے ناقابلِ بیان مصائب برداشت کیے ہیں۔
وزیراعظم نے مسجدِ اقصیٰ میں حالیہ اشتعال انگیزیوں کی بھی مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ “قبضہ کرنے والوں اور غیر قانونی آبادکاروں کو جواب دہ بنائے۔”
نائب وزیراعظم اور وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ پاکستان فوری جنگ بندی، قیدیوں کی رہائی اور غزہ میں انسانی امداد کے معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ یہ پہلا مرحلہ مستقل امن کی طرف لے جائے گا۔ پاکستان فلسطین کی آزاد ریاست کی حمایت جاری رکھے گا، جس کی سرحدیں 1967 سے پہلے کی حد بندی پر مبنی ہوں، اور القدس اس کا دارالحکومت ہو۔
غزہ میں امید اور جشن کی فضا
جنوبی غزہ کے علاقے المواسی میں معاہدے کے اعلان سے قبل ہی خوشی کی فضا قائم ہو گئی۔عینی شاہدین کے مطابق، لوگ نعرے لگا رہے تھے “اللہ اکبر”، جبکہ کچھ نے ہوائی فائرنگ بھی کی۔ایک مقامی شخص محمد زملوط نے اے ایف پی کو بتایاہم مذاکرات اور جنگ بندی سے متعلق ہر خبر پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ہم صرف امن چاہتے ہیں۔
جنگ بندی کے اگلے مراحل
ٹرمپ کے منصوبے کے دوسرے مرحلے میں ایک بین الاقوامی نگران ادارہ شامل ہوگا، جس کی قیادت ٹرمپ اور سابق برطانوی وزیراعظم ٹونی بلیئر کریں گے، تاکہ غزہ کی بعد از جنگ انتظامیہ تشکیل دی جا سکے۔
تاہم عرب ممالک نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی منصوبے کا مقصد بالآخر ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہونا چاہیے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس مطالبے کو رد کر دیا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کی حکمرانی ایک ٹیکنوکریٹ فلسطینی حکومت کے حوالے کرنے پر راضی ہے، جس کی نگرانی فلسطینی اتھارٹی کرے گی لیکن کسی غیر ملکی یا مغربی کردار کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔
غزہ کی تباہی اور انسانی بحران
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، اسرائیلی حملوں میں اب تک 67 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔اقوامِ متحدہ نے ان اعداد و شمار کو قابلِ اعتبار قرار دیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ خطے میں “قحط اور مکمل تباہی” کی صورتحال پیدا ہو چکی ہے۔
انسانی حقوق کے ماہرین اور اقوامِ متحدہ کی ایک تحقیق کے مطابق، اسرائیل کے حملے نسل کشی کے زمرے میں آتے ہیں، تاہم اسرائیل ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے انہیں “دفاعی کارروائی” قرار دیتا ہے۔



