ایرانی وزیر خارجہ پاکستان پہنچ گئے،پاکستانی ہم منصب و سیکیورٹی حکام سے ملاقاتیں کریں گے
اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان گزشتہ رات ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچ گئے جہاں وہ دورے کے دوران پاک ایران کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ ایک روزہ دورے پر اتوار کی رات کو پاکستان پہنچے اور اپنے دورے کے دوران وہ وزارت خارجہ کے حکام کے ساتھ ساتھ سیکیورٹی حکام سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ایرانی وزیر خارجہ اپنے پاکستانی ہم منصب جلیل عباس جیلانی اوردیگرسے ملاقاتیں کریں گے اور پاک ایران حالیہ کشیدگی کو کم کرنے کی کوشش کریں گے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ ایرانی وزیر خارجہ کے دورے کے دوران ایران میں 9 پاکستانی شہریوں کے قتل سمیت ایران کی دراندازی بھی زیر غور آئے گی۔
دفتر خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ ایران میں قتل کیے گئے 9پاکستانی شہریوں کی میتیں آئندہ 2 روز تک وطن واپس لائی جائیں گی۔
واضح رہے کہ ایرانی وزیر خارجہ ایک ایسے موقع پر پاکستان کا دورہ کررہے ہیں جب دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات گزشتہ کچھ عرصے سے کافی کشیدہ ہیں۔
دونوں ملکوں میں کشیدگی کا آغاز اس وقت ہوا تھا جب 17 جنوری کو ایران کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود میں حملے کے نتیجے میں 2 معصوم بچے جاں بحق اور 3 بچیاں زخمی ہو گئی تھیں۔
ایران کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے 48 گھنٹے سے بھی کم وقت کے اندر پاکستان نے 18 جنوری کی علی الصبح ایرانی صوبے سیستان و بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا جس میں متعدد دہشت گرد مارے گئے تھے۔
19 جنوری کو پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی اور ان کے ایرانی ہم منصب امیر عبدالہیان کے درمیان ان واقعات کے بعد دوسرا ٹیلیفونک رابطہ ہوا تھا۔
گزشتہ روز پاک ایران حالیہ کشیدگی میں کمی اور مفاہمت کے بعد پاکستان اور ایران کے سفرا اسلام آباد اور تہران میں اپنے اپنے سفارت خانوں میں پہنچ گئے تھے۔
لیکن ابھی سفرا کو سفارتخانوں میں 24 گھنٹے ہی گزرے تھے کہ ایران میں پاک ایران سرحدی علاقے بمپشت سروان میں نامعلوم مسلح افراد نے 9 پاکستانی شہریوں کو قتل کردیا تھا۔
ایران میں پاکستانی سفیر مدثر ٹیپو نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ سراوان میں 9پاکستانیوں کے ہولناک قتل پر گہرا صدمہ ہے، پاکستانی سفارت خانہ سوگوارخاندانوں کی مکمل مدد کرے گا اور ایران سے مطالبہ کیا کہ وہ پاکستانیوں کے قتل کے واقعے کی تحقیقات میں تعاون کرے۔