بھارتی سپریم کورٹ نے مدرسوں پر پابندی کا حکم معطل کر دیا
اردو انٹرنیشنل ( مانیٹرنگ ڈیسک)انڈیا کی سپریم کورٹ نے سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پر دیش میں اسلامی مدرسوں پر پابندی عائد کرنے کے زیریں عدالت کے حکم پر عملدرآمد روک دیا ہے جس سے مدارس میں زیر تعلیم ہزاروں طلبہ نے سکون کا سانس لیا ہے۔
سپریم کورٹ کا یہ حکم ملک میں قومی انتخابات شروع ہونے سے کچھ دن پہلے سامنے آیا ہے جن میں وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی ہندو قوم پرست بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) تیسری مدت کے لیے امیدوار ہیں، بھارت کے وفاقی انتخابات کا عمل جون میں مکمل ہو گا۔
اتر پردیش میں الہ آباد ہائی کورٹ نے 22 مارچ کو اتر پردیش کے اسلامک اسکول بورڈ پر پابندی کا حکم دے دیا تھا، بعدازاں ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔
اتر پردیش کی الہ آباد ہائی کورٹ نے 22 مارچ کو مدرسوں سے متعلق 2004 کے قانون کو اس بنیاد پر ’غیر آئینی‘ قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا کہ اس سے ’سیکولرازم کے اصول‘ کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
عدالت نے یہ بھی ہدایت دی تھی کہ ان اداروں کے طلبہ کو روایتی سکولوں میں منتقل کیا جائے۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا حکم نامہ معطل کرتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا خیال ہے کہ درخواستوں میں اٹھائے گئے مسائل پر اچھی طرح غور کرنے کی ضرورت ہے۔‘
وکلا کا کہنا ہے کہ اس کیس کا جولائی میں جائزہ لیا جائے گا اور اس وقت تک تمام معاملات رکے رہیں گے۔
ریاست اتر پردیش میں بورڈ آف مدرسہ ایجوکیشن کے سربراہ افتخار احمد جاوید نے عدالت کے حکم کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے ایک”بڑی جیت” قرار دیا۔