Saturday, October 5, 2024
Homeانڈیابھارت میں ڈاکٹر کی وحشیانہ عصمت دری، قتل کے خلاف مظاہرے شدت...

بھارت میں ڈاکٹر کی وحشیانہ عصمت دری، قتل کے خلاف مظاہرے شدت اختیار کرگئے

بھارت میں ڈاکٹر کی وحشیانہ عصمت دری، قتل کے خلاف مظاہرے شدت اختیار کرگئے

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) مشرقی ہندوستان میں ایک ڈاکٹر کی وحشیانہ عصمت دری اور قتل پر غم و غصہ اور احتجاج جمعہ کو بھی ختم ہونے کے کوئی آثار نظر نہیں آئے کیونکہ طبی ماہرین نے حالیہ دنوں میں وسیع ترین پیمانے پر ہسپتال کی خدمات بند کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور سیاسی جماعتیں احتجاج کے لیے کمربستہ ہیں۔

کولکتہ کے مشرقی شہر کے ایک میڈیکل کالج کے اندر گذشتہ ہفتے ایک 31 سالہ زیرِ تربیت ڈاکٹر کی عصمت دری کر کے قتل کر دیا گیا تھا جہاں وہ کام کرتی تھیں۔ اس واقعے کے خلاف ڈاکٹروں کا ملک گیر احتجاج شروع ہو گیا۔ اس سانحے نے 2012 کے اس واقعے کی یاد تازہ کر دی ہے جب نئی دہلی میں ایک 23 سالہ طالبہ کو چلتی بس میں اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

جمعرات کے آخر میں ملک کے طبی ماہرین کی سب سے بڑی جماعت انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے) نے کہا کہ وہ ہفتہ کی صبح سے 24 گھنٹے کے لیے ضروری خدمات کے علاوہ ہسپتالوں کے بیشتر شعبہ جات کو ملک گیر سطح پر بند کر دیں گے جو کم از کم ایک عشرے میں اس طرح کی سب سے بڑی ہڑتال ہو گی۔

آئی ایم اے نے جمعرات کو ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا، “پیشہ کی نوعیت کی وجہ سے ڈاکٹر خاص طور پر خواتین کے تشدد کا شکار ہونے کے امکانات ہیں۔ یہ حکام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہسپتالوں اور کیمپس کے اندر ڈاکٹروں کو تحفظ فراہم کریں۔”

سیاسی جماعتوں بشمول وزیرِ اعظم نریندر مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) جو مغربی بنگال میں حزبِ اختلاف میں ہے جس کا دارالحکومت کولکتہ ہے، نے کہا کہ وہ جمعہ کو شہر میں احتجاج کریں گے۔

بالی ووڈ اداکاروں اور دیگر مشہور شخصیات اور سیاست دانوں نے اس جرم پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے خواتین کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ہسپتال میں کام کرنے والے ایک پولیس رضاکار کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس پر جرم کا الزام لگایا گیا ہے۔

ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ عصمت دری کے حالات ڈاکٹروں کے عدم تحفظ کی طرف اشارہ کرتے ہیں جو مناسب تحفظ اور سہولیات کے بغیر رہ جاتے ہیں۔

دہلی میں اجتماعی زیادتی کے واقعے کے بعد حکومت نے فوجداری انصاف کے نظام میں بڑی تبدیلیاں کی ہیں جن میں سخت سزائیں بھی شامل ہیں لیکن مہم چلانے والے کہتے ہیں کہ سخت قوانین کے باوجود بہت کم تبدیلی آئی ہے۔

RELATED ARTICLES

Most Popular

Recent Comments