اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) بین الاقوامی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) میں مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے شعبے (ایم سی ڈی) کے ڈائریکٹر جہاد ازور نے اصلاحات کے راستے پر قائم رہنے کی اہمیت پر زور دیا ہے کیونکہ پاکستان واشنگٹن میں قائم قرض دہندہ کے ساتھ 37 ماہ کے 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ سہولت میں شامل ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستانی وفد سے ملاقات کے دوران کیا جس میں سیکریٹری خزانہ امداد اللہ بوسال اور گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد بھی شامل تھے۔
فنانس ڈویژن کی جانب سے جاری بیان کے مطابق جہاد ازور نے آئی ایم ایف کے تازہ پروگرام کے کامیاب آغاز پر پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے اصلاحات کے عمل کو جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔
آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر نے پاکستان میں اصلاحات جاری رکھنے اور پاکستان کے لیے آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی حمایت جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔
دریں اثناء پاکستانی وفد نے معاشی استحکام کے لیے معاونت فراہم کرنے پر،خاص طور پر حال ہی میں منظور شدہ 7 ارب ڈالر کے ای ایف ایف کے لیے آئی ایم ایف کا شکریہ ادا کیا ۔
یہ آئی ایم ایف کا 25 واں پروگرام ہے جو پاکستان نے حاصل کیا ہے۔
وفد نے مالی استحکام، محصولات میں توسیع، توانائی اور سرکاری اداروں (ایس او ای) اصلاحات کے لیے حکومت کی کوششوں کا خاکہ پیش کیا جس کا مقصد پاکستان کو استحکام سے ترقی کی جانب منتقل کرنا ہے۔
گزشتہ ماہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری کے بعد پاکستان کو تقریبا 1.1 ارب ڈالر کے قرض کی پہلی قسط موصول ہوئی تھی۔
اس وقت آئی ایم ایف کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹرز نے کہا تھا کہ پاکستان کو اپنے ریاستی قیادت والے گروتھ ماڈل سے دور جانے اور کاروباری ماحول کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
آئی ایم ایف کے علاوہ فچ، موڈیز اور ایس اینڈ پی سمیت عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں نے بھی پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ طویل مدتی معاشی استحکام کو یقینی بنانے کیلئے اپنے اصلاحاتی ایجنڈے کو جاری رکھے۔
فچ نے جولائی میں پاکستان کی طویل مدتی فارن کرنسی جاری کنندہ ڈیفالٹ ریٹنگ (آئی ڈی آر) کو ’سی سی سی‘ سے ’سی پلس‘ میں اپ گریڈ کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اگر پاکستان چیلنجنگ اصلاحات پر عمل درآمد کرنے میں ناکام رہتا ہے تو پاکستان کی بڑی فنڈنگ کی ضروریات اسے کمزور کردیں گی جس سے پروگرام کی کارکردگی اور فنڈنگ متاثر ہوسکتی ہے۔
دریں اثنا، آئی ایم ایف کے موجودہ پروگرام میں 22 اسٹرکچرل بینچ مارک (ایس بی) اور شرائط بھی شامل ہیں، جن میں ٹیکس چھوٹ نہ دینا، کوئی نیا ترجیحی ٹیکس ٹریٹمنٹ جاری نہ کرنا (بشمول استثنیٰ، صفر درجہ بندی، ٹیکس کریڈٹ، تیز رفتار قدر الاؤنس، یا خصوصی شرحیں) کے ساتھ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ کے درمیان اوسط پریمیم لگاتار 5 کاروباری دنوں کے دوران 1.25 فیصد سے زیادہ نہیں ہونا شامل ہے۔