
Executive order issued, whoever imposes taxes will pay the same amount in return Photo-AP
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ روز ایسے ایگزیکٹو آرڈرز جاری کیے ہیں جن کے تحت ان ممالک پر جوابی محصولات عائد کرنے کا پروگرام شروع کیا گیا ہےجو امریکی درآمدات پر ٹیکس لگاتے ہیں۔ اس تازہ ترین تجارتی اقدام کے متعلق وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ اس سے ملکی معیشت اور قومی سلامتی میں استحکام آئے گا۔
جوابی محصولات کے نفاذ پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے اوول آفس میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہم تجارت کے لیے یکساں اور منصفانہ میدان چاہتے ہیں۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ ٹرمپ کی تجارتی اور اقتصادی ٹیم کی جانب سے باہمی محصولات اور تجارتی تعلقات کے جائزے کے بعد چند ہفتوں کے اندر جوابی محصولات کا اطلاق ہو جائے گا۔
ٹرمپ کے نامزد وزیر تجارت ہاورڈ لاٹنک نے بتایا کہ انتظامیہ جوابی محصولات کے دائرے میں آنے والے ہر ملک کا الگ الگ جائزہ لے گی اور یہ کارروائی یکم اپریل تک مکمل ہو جائے گی۔
ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران روزمرہ اشیاء کی قیمتیں نیچے لانے کا وعدہ کیا تھا تاہم اب ان کا کہنا ہے کہ اس اقدام کے نتیجے میں مختصر مدت کے لیے قیمتیں اوپر جا سکتی ہیں لیکن محصولات لگانا بہت بہتر ہے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک عہدے دار نے بتایا کہ انتطامیہ پہلے ان ممالک کا جائزہ لے گی جن کی امریکہ سے تجارت کا توازن غیرمعمولی طور پر ان کے حق میں ہے ،اور جو ممالک امریکی اشیاء پر بھاری محصولات لگاتے ہیں۔
عہدے دار کا مزید کہنا تھا کہ جو ملک امریکی درآمدات پر جتنا ٹیکس لگاتے ہیں، امریکہ بھی ان کی امریکہ میں آنے والی اشیاء پر اسی مناسبت سے ٹیکس عائد کرے گا۔ اس کے علاوہ امریکہ ان ملکوں کے تجارت سے متعلق تمام ضابطوں اور سبسیڈیز(مراعات) کا بھی جائزہ لے گا جو بیرونی منڈیوں میں امریکی مصنوعات کی راہ میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔
عہدے دارنے کہا کہ اگر امریکہ کے ساتھ تجارت کرنے والے ملک اپنے محصولات کم کرنا چاہتے ہیں تو صدر ٹرمپ بھی بخوشی انکے لیے اپنے محصولات کم کریں گے ۔ عہدے دار کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ کی جانب سے جوابی محصولات کے نہ ہونے کے باعث امریکہ کو بڑے پیمانے پر تجارتی خسارے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بھارت امریکہ کے بڑے تجارتی شراکت داروں میں شامل ایک ایسا ملک ہے جہاں امریکی مصنوعات پر سب سے زیادہ ٹیکس عائد کیے جاتے ہیں۔ ٹرمپ نے بھی جمعرات کو اپنی گفتگو میں اس کا ذکر کیا ہے۔