اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) ترک صدر رجب طیب ایردوان نے شام کی کسی بھی تقسیم کے خلاف خبردار کرتے ہوئے اپنے ملک کی مداخلت کے لیے تیار رہنے پر زور دیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ ہمارے خطے میں ایک نیا مرحلہ شروع ہوا ہے۔ یہ حلقہ شام میں کردستان ورکرز پارٹی اور اس کے پیروکاروں پر بند ہو رہا ہے۔ شام میں کرد عسکریت پسندوں کا خاتمہ قریب آ رہا ہے۔ بشار الاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد شام کے مستقبل میں “دہشت گردی” کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
انقرہ میں کابینہ کے اجلاس کے بعد ایردوان نے دھمکی دی کہ اگر ترکیہ کو خطرہ محسوس ہوا تو کرد مسلح دھڑوں کے خلاف شام کے اندر ایک نئی سرحد پار کارروائی شروع کر دی جائے گی۔ انہوں نے کہا انشاء اللہ ہم یہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہر ایک کو اس بنیاد پر اپنے حساب کتاب کا جائزہ لینا چاہیے۔
اس سے قبل پیر کو ترک وزیر خارجہ ہاکان فیدان نے کہا کہ کہ شام میں کرد پیپلز پروٹیکشن یونٹس کا خاتمہ قریب ہے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ انقرہ کسی ایسی پالیسی سے اتفاق نہیں کرے گا جو پیپلز پروٹیکشن یونٹس کو شام میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے کی اجازت دیتی ہو۔
فیدان نے اپنے اردنی ہم منصب ایمن صفدی کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ہم اس پوزیشن میں ہیں جو ہمیں نہ صرف نگرانی کرنے کی اجازت دیتی بلکہ خطے میں کسی بھی قسم کی سازشوں کو کچلنے کی بھی اجازت دیتی ہے۔
فیدان نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شام میں PKK کے جنگجوؤں کو ختم کرنا ایک وقت کا مسئلہ ہے۔ شام میں صورتحال بدل گئی ہے۔ فیدان کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب شمالی شام میں ترکیہ اور شامی کرد فورسز کی حمایت یافتہ مسلح دھڑوں کے درمیان تصادم ہو رہا ہے۔ انقرہ کردش پیپلز پروٹیکشن یونٹس کو کردستان ورکرز پارٹی کی توسیع سمجھتا اور اسے “دہشت گرد” قرار دیتا ہے۔
اس موقع پر اردنی وزیر خارجہ ایمن صفدی نے کہا کہ انہوں نے ترکیہ میں شام کی تعمیر نو کے چیلنج پر تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے شامی عوام کو مدد فراہم کرنے پر بھی بات چیت کی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ شام اپنی سلامتی، استحکام اور خودمختاری کو دوبارہ حاصل کرلے۔ ہم شام کی خودمختاری کے خلاف کسی بھی جارحیت کو مسترد کرتے ہیں۔ ہم شام کی سرزمین پر اسرائیلی جارحیت کو بھی مسترد کرتے ہیں۔ ہم کردستان ورکرز پارٹی کے خلاف ترکیہ کے حقوق کی حمایت کرتے ہیں۔