اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی ارب پتی ایلون مسک نے اقوام متحدہ میں ایران کے سفیر امیر سعید اروانی سے ملاقات کی۔ یہ بات امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے جمعرات کے روز بتائی۔ اخبار نے دو ایرانی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ایلون مسک اور امیر سعید اروانی کے درمیان ملاقات “مثبت” رہی۔
اخبار کے مطابق ایک گھنٹے سے زیادہ جاری رہنے والی یہ ملاقات پیر کے روز ایک خفیہ جگہ پر ہوئی۔
ٹرمپ کی ٹیم یا اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی۔
تصدیق کی صورت میں یہ ایک پیشگی اشارہ ہو گا کہ ٹرمپ ایران کے ساتھ بات چیت میں سنجیدہ ہیں اور وہ اس سخت گیر روش کو نہیں اپنائیں گے جس کو ان کی ری پبلکن پارٹی کے کئی قدامت پسند ارکان اور اسرائیل ترجیح دیتے ہیں۔
یہ ملاقات ایک بار پھر امریکی کمپنی ٹیسلا اور سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس کے مالک کے خصوصی اثر و رسوخ کا مظہر ہے۔ واضح رہے کہ ایلون مسک عالمی سربراہان کی ٹرمپ کے ساتھ ٹیلیفونک گفتگو کے موقع پر ہمیشہ ان کے ساتھ شریک رہتے ہیں۔
اپنی گذشتہ مدت صدارت میں ٹرمپ ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے یک طرفہ طور پر نکل گئے تھے۔ یہ معاہدہ ٹرمپ سے پہلے امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں طے پایا تھا۔
البتہ ٹرمپ اب خود کو سمجھوتوں والی شخصیت کی حیثیت سے پیش کر رہے ہیں۔ اگرچہ ٹرمپ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی علانیہ حمایت کرتے ہیں جنھوں نے ایران پر فوجی حملوں کے احکامات جاری کیے تاہم اپنی حالیہ انتخابی مہم میں ٹرمپ نے سفارت کاری کے لیے فراخی کا اظہار کیا۔
واضح رہے کہ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے “ابہام اور شکوک” ختم کرنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ ساتھ ہی باور کرایا ہے کہ وہ “دھونس اور دباؤ” کے تحت مذاکرات ہر گز نہیں کرے گا۔ یہ موقف جمعرات کے روز تہران کی جانب سے ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی IAEA کے ڈائریکٹر رافیل گروسی کے استقبال کے موقع پر سامنے آیا۔ اس موقع پر رافیل کا کہنا تھا کہ تہران کے ساتھ “مشترکہ عمل” ہمیں جنگ سے دور کر دے گا۔