وسطی غزہ کے پناہ گزین کیمپ النصیرات پر اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں 30 سے زیادہ فلسطینی شہید جبکہ 50 کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ حملے میں بے گھر فلسطینی خاندانوں کو پناہ دینے والے ڈاک خانے اور قریبی مکانات کو بھی نشانہ بنایا گیا۔
طبی ماہرین کے مطابق حملے کے دوران ڈاک خانہ اور آس پاس کی عمارتیں بھی متاثر ہوئیں، جہاں بے گھر خاندان رہائش پذیر تھے۔ حادثے کے بعد سامنے آنے والی تصاویر میں چھوٹے بچے ملبے کے نیچے خون اور مٹی سے لت پت دکھائی دیے۔
النصیرات کی تاریخی حیثیت
النصیرات غزہ کے ان آٹھ پناہ گزین کیمپوں میں سے ایک ہے، جو 1948 میں فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے بعد قائم کیا گیا تھا۔ یہ کیمپ ان فلسطینیوں کی یادگار ہے جو نکبہ یا “تباہی” کے دوران اپنے گھروں سے بے دخل کیے گئے تھے۔
طبیبوں اور رضاکاروں کی ٹیمیں زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنے میں مصروف ہیں۔