اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی کابینہ کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو 1087 گاڑیوں کی خریداری کی اجازت دینے کا انکشاف سامنے آگیا، ایف بی آر نے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری کا عمل شروع کردیا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے پاس 1010 کے علاوہ مزید77 نئی گاڑیوں کی خریداری کی منظوری موجود ہے، کابینہ نے آپریشنل مقاصد کیلئے 1300 سی سی تک کی گاڑیاں خریدنےکی اجازت دی ہے۔
ایف بی آر نے 1010 نئی گاڑیوں کی خریداری کا عمل شروع کردیا، اس ضمن میں ایف بی آر کو ای سی سی ، کفایت شعاری کمیٹی اور کابینہ ڈویژن کی وہیکل اتھارائزیشن کمیٹی کی منظوری بھی حاصل ہے۔
واضح رہے کہ سینیٹ قائمہ کمیٹی خزانہ نےایف بی آر کو خط لکھ کر گاڑیوں کی خریداری پر جواب مانگا تھا، ایف بی آر نے گزشتہ ہفتے قائمہ کمیٹی خزانہ کو جواب دے دیا تھا۔
گزشتہ روز کراچی میں کسٹم ڈے پر تقریب میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر راشد محمود لنگڑیال نے افسران کے لیے گاڑیوں کی خریداری پر ہونے والے اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوجوان افسران کے لیے گاڑیاں ضرور خریدیں گے، آپریشنز کے لیے گاڑیوں کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیلز ٹیکس چیکنگ کے لیے افسران کا وزٹ ضروری ہوتا ہے جب کہ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کے اعتراض پر تسلی بخش جواب دے دیا ہے۔
صحافی کی جانب سے پوچھا گیا ’کیا آپ اپنے ٹارگٹس حاصل کرلیں گے‘، جس کے جواب میں چیئرمین ایف بی آر نے کہا کہ میں نے ابھی جوتشی والا کام شروع نہیں کیا۔
اس سے قبل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے ایف بی آر افسران کے لیے اربوں روپے کی مالیت کی ایک ہزار سے زائد گاڑیاں خریدنے پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی خزانہ سلیم مانڈوی والا نے سوال کیا کہ ایک ہزار گاڑیاں ایف بی آر کس لیے خرید رہا ہے جس پر وزارت خزانہ کے حکام کی جانب سے آگاہ کیا گیاکہ یہ گاڑیاں فیلڈ افسران کے لیے خریدی جارہی ہیں۔
سینیٹر سلیم ماونڈوی والا نے پوچھا کہ کیا پہلے فیلڈ آفیسر سائیکل پر سفر کرتے تھے؟
بعد ازاں، سینیٹر فیصل واڈا نے بھی اس پر اعتراض کرتے ہوے کہا ایف بی آر مخصوص کمپنی سے گاڑیاں خرید رہا ہے، یہ بہت بڑا اسکینڈل ہے۔