پاکستان میں آئینی ترمیم، عدلیہ کی آزادی، اور سیاسی استحکام: ایک تجزیہ

0
88
Full draft: 26th amendment proposes these 54 changes to Constitution of Pakistan
Full draft: 26th amendment proposes these 54 changes to Constitution of Pakistan

پاکستان میں آئینی ترمیم، عدلیہ کی آزادی، اور سیاسی استحکام: ایک تجزیہ

پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال آئینی ترمیم پر گرما گرم بحث کا شکار ہے۔ حالیہ مجوزہ آئینی ترمیم میں سپریم کورٹ کے ججز کی تقرری کے طریقہ کار اور چیف جسٹس کی مدت ملازمت بڑھانے جیسے اہم نکات شامل ہیں، جس پر حکومت اور اپوزیشن کے درمیان شدید اختلافات ہیں۔ اپوزیشن خاص طور پر تحریک انصاف (PTI) ، اس ترمیم کو عدلیہ کی آزادی پر حملہ سمجھتی ہے۔

حکومت کی آئینی ترمیم کی وجوہات
دوسری جانب حکومت کا کہنا ہے کہ اس ترمیم سے عدلیہ میں اصلاحات کی جائیں گی تاکہ آئینی عدم توازن ختم کیا جا سکے اور قانونی نظام مستحکم ہو۔ وزیر اعظم کو سپریم کورٹ کے ججز کی تقرری کے لیے پینل سسٹم متعارف کرانے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ، چیف جسٹس کی مدت ملازمت تین سال کرنے کی تجویز بھی شامل ہے، جو حکومت کے مطابق عدلیہ کی کارکردگی بہتر کرے گی۔

اپوزیشن کا ردعمل
پاکستان تحریک انصاف اور دیگر اپوزیشن جماعتیں حکومت پر الزام عائد کرتی ہیں کہ یہ ترامیم عدلیہ کی خود مختاری ختم کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں تاکہ حکومت اپنی مرضی کے فیصلے کروا سکے۔ اپوزیشن لیڈرز کے مطابق، یہ ترامیم عدلیہ کی آزادی کو ختم کر کے سیاسی نظام کو مزید غیر مستحکم کریں گی۔

سروسز چیف کی مدت ملازمت پر بحث
ایک اور اہم تجویز سروسز چیف کی مدت ملازمت تین سال سے بڑھا کر چار سال کرنے کی ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی اداروں کا ملک پر دباؤ ہے کہ وہ ادارہ جاتی استحکام پیدا کرے، جس کی وجہ سے یہ ترمیم زیر غور ہے۔

ملک میں سیاسی اور اقتصادی استحکام کی ضرورت
حکومت کو اس ترمیم کی منظوری کے لیے اتحادی جماعتوں کی حمایت کی ضرورت ہے، خاص طور پر جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کردار اہم ہے۔ تاہم، یہ واضح نہیں ہے کہ یہ ترامیم حکومت کے سیاسی استحکام کو کیسے متاثر کریں گی۔

ملکی سیاست میں اس آئینی ترمیم نے ایک نیا بحران پیدا کر دیا ہے۔ پاکستان کو اس وقت سیاسی استحکام اور عدلیہ کی آزادی کے مابین توازن قائم کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ معیشت کو درپیش چیلنجز کا مؤثر طریقے سے مقابلہ کیا جا سکے۔