Saturday, October 5, 2024
HomeTop Newsتوہین مذہب کا الزام،ڈاکٹر شاہنواز کی ہلاکت،مبینہ پولیس مقابلے سے جلائے...

توہین مذہب کا الزام،ڈاکٹر شاہنواز کی ہلاکت،مبینہ پولیس مقابلے سے جلائے جانے تک تمام واقعات پر ایک نظر

توہین مذہب کا الزام،ڈاکٹر شاہنواز کی ہلاکت،مبینہ پولیس مقابلے سے جلائے جانے تک تمام واقعات پر ایک نظر

اردو انٹرنیشنل (مانیٹرنگ ڈیسک) صوبہ سندھ کے شہرعمرکوٹ میں ایک مقامی مسجد کے خطیب کی مدعیت میں شاہ نواز نامی ڈاکٹر کے خلاف 17 اگست کو مقدمہ درج کیا گیا، جس میں خطیب نے یہ الزام عائد کیا تھا کہ ڈاکٹر شاہ نواز نے سوشل میڈیا پر پیغمبر اسلام کے خلاف نازیبا زبان استعمال کر کے اُن کی شان میں گستاخی ہے.

ڈاکٹر شاہنواز عمرکوٹ کے سول ہسپتال میں ملازم تھے اور ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ہسپتال کے ایم ایس نے انھیں ملازمت سے فارغ کر دیا تھا۔

Dr Shahnawaz Kunbhar was shot dead in staged encounter: inquiry report
Dr Shahnawaz Kunbhar was shot dead in staged encounter: inquiry report

جس روز ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا وہ 12 ربیع الاول کا دن تھا. جس کے بعد عمر کوٹ میں سینکڑوں افراد نے مظاہرہ کیا اور ڈاکٹر شاہ نواز کی گرفتاری کا مطالبہ کیا۔

اس دوران شہر میں ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ کے بھی واقعات ہوئے تھے۔ اور مشتعل ہجوم نے اس دوران ایک پولیس موبائل کو بھی توڑ پھوڑ کا نشانہ بنایا گیا.

 

ڈاکٹر شاہ نواز کو جان سے مارنے والے کیلئے 50 لاکھ روپے انعام کا اعلان بھی کیا گیا.

جب ان مظاہروں نے شدت اختیار کر لی تو ڈاکٹر شاہ نواز کراچی فرار ہوئے اور وہاں ایک ہوٹل سے ویڈیو بیان جاری کیا، جس میں ان کا کہنا تھا کہ جس فیس بک آئی ڈی سے یہ گستاخانہ پوسٹس کی گئی وہ ان کے زیر استعمال نہیں تھی اور انہوں نے فیس بک تک استعمال کرنا چھوڑ دیا ہے.

انھوں نے اپنے پیغام میں لوگوں سے یہ درخواست بھی کی تھی کہ ’پولیس، ایف آئی اے یا رینجرز کو اپنا کام کرنے دیں، ہر چیز واضح ہوجائے گی۔‘

تاہم 18 اور 19 ستمبر کی درمیانی شب ایک مبینہ پولیس مقابلے میں ڈاکٹر شاہ نواز کی ہلاکت کی خبر سامنے آئی.

پولیس کے مطابق ’ایک روٹین گشت کے دوران شاہ نواز اور ان کے ایک ساتھی نے پولیس اہلکاروں پر فائرنگ کی اور اس دوران شاہ نواز اپنے ساتھی کی گولی لگنے سے ہلاک ہوئے، جبکہ ان کے ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے.

تاہم شاہ نواز کے اہل خانہ نے پولیس کے اس بیان کی تردید کی.

ان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ پولیس نے جعلی مقابلے میں شاہ نواز کو مارا. اس حوالے سے ڈاکٹر شاہ نواز کی بیوہ کا ایک ویڈیو پیغام بھی سامنے آیا جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ عمر کوٹ پولیس اور میرپورخاص کی پولیس شاہ نواز کے قتل میں ملوث ہے.

ڈاکٹر شاہ نواز کے اہل خانہ اور قریبی رشتہ داروں کے مطابق جب وہ لاش کی تدفین کرنے کی کوشش کر رہے تھے تو اس دوران مشتعل ہجوم نے ان کی لاش کو نذرِ آتش کر دیا تھا.

تاہم بعد میں سندھ کے مختلف طبقہ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد عمر کوٹ پہنچے، اور صوفیانہ کلام کے ساتھ ڈاکٹر شاہ نواز کے لاش کی تدفین کی گئی.

اس سانحے کے بعد سندھ کے مختلف علاقوں سے لوگوں نے شاہ نواز کے حق میں جلوس نکالے، اور انہوں نے قانونی اداروں اور اعلیٰ حکام سے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا.

بعد ازاں وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے ڈاکٹر شاہنواز کی ہلاکت کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ کو غیرجانبدارانہ انکوائری کے احکامات جاری کر دیے تھے.

تحقیقات کے بعد 26 ستمبر ، بروزِ جمعرات، وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار کی جانب سے ایک پریس کانفرنس کی گئی جس میں انہوں نے اعتراف کیا کہ ڈاکٹر شاہنواز کنبہار کو جعلی پولیس مقابلے میں ہلاک کیا گیا تھا.

کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ضیاالحسن النجار نے کہا کہ ’عمرکوٹ واقعے میں پولیس اہلکاروں پر جعلی مقابلے کا الزام تھا۔ انکوائری میں الزام درست ثابت ہونے پر اہلکاروں کو معطل کر دیا گیا۔‘

ان کے مطابق: ’پولیس نے جعلی مقابلہ کیا، ڈپٹی انسپکٹر جنرل آف پولیس (ڈی آئی جی) اور ماتحت عملہ کسی نہ کسی صورت میں ملوث ہے۔‘

انکوائری رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر شاہ نواز کی لاش پولیس کی موجودگی میں جلائی گئی۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’ہم ملوث افسران کے خلاف ایف آئی آر کا حکم دے رہے ہیں۔ پیپلز پارٹی کی جمہوری حکومت ہے۔

’کمیٹی نے فائنڈنگز دیں ہیں کہ مقتول کی خاندان مقدمہ درج کروائے۔ اگر خاندان والوں نے مقدمہ درج نہیں کروایا تو حکومت فریق بنے گی۔‘

RELATED ARTICLES

Most Popular

Recent Comments