کن وجوہات کی بنیاد پرعثمان ڈار کی والدہ کے کاغذات مسترد ہوسکتے ہیں
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز نے عام انتخابات کے لیے سیالکوٹ میں کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں۔ریحانہ امتیاز الدین ڈار قومی اسمبلی کے حلقے این اے 71 اور صوبائی اسمبلی پی پی 47 سے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں.
واضح رہے کہ 19 دسمبر کو عثمان ڈار کی والدہ نے سابق وفاقی وزیر خواجہ آصف پر اپنے گھر پر حملہ کروانے کا الزام عائد کیا تھا، انہوں نے کہا تھا کہ یہ ظلم کی انتہا ہے، آج پھر خواجہ آصف نے میرے گھر پر حملہ کروایا۔
ان الزامات کے بعد عثمان ڈار کی والدہ ریحانہ امتیاز کے خلاف اعتراضات دائر کیے گئے ہیں اور ان اعتراضات کے بعد عوامی حلقوں میں نئی بحث شروع ہوگئی ہے.
صحافی فخر دورانی نے لکھا ہے کہ کیا خواجہ آصف کے دباؤ پر عثمان ڈار کی والدہ کے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جائیں گے؟ اس حوالے سے خواجہ آصف کے قریبی ذرائع نے دعوی کیا ہے کہ نا خواجہ آصف اور نہ انکے کسی کورنگ امیدوار نے عثمان ڈار کی والدہ پر اعتراض کیا۔ اور نہ کوئی دباو ڈالا۔
تو پھر سوال اٹھتا ہے اعتراض کس نے کیا؟
فخر دورانی کا کہنا ہے کہ مختلف ذرائع سے بات کرکے یہ کنفرم ہوا کہ سیالکوٹ کے کسی عام شہری جو کہ اس حلقے کا ووٹر ہے اس نے دو اعتراضات دائر کیے۔
1:پہلا اعتراض یہ کہ ڈار فیملی ڈیفالٹر ہے سوشل سیکورٹی کی۔ جو انکی فیکٹریز کی طرف سے حصہ بنتا تھا وہ ادا نہیں کیا۔
2:دوسرا اعتراض یہ ہے کہ عمر ڈار اور انکی والدہ کے نام سیالکوٹ کے علاقے گوہد پور میں دس دس مرلوں کا پلاٹ ہے جو کہ انہوں نے conceal کیا حالانکہ ڈاکومنٹس کیمطابق اس پلاٹ کا انتقال 2014سے انکے نام ہوا۔
آج انکے کاغذات کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جس کا وہ کوئی satisfactoryجواب نہیں دے پائے۔ ان دو وجوہات کی بنیاد پر انکے کاغذات کل مسترد کیے جاسکتے ہیں۔ اپنی concealment اور ڈیفالٹ کی بنیاد پر کاغذات کے مسترد کیے جانے کی پیش بندی کے لیے انہوں نے پہلے سے ہی سوشل میڈیا پر یہ دعوے شروع کردیے۔